کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 29
والطبرانی بنحوہ فی الاوسط قال الہیثمی فی مجمع الزوائد ص74 ج2 اسنادہ حسن وذکرہ ابن نصرا لمروزی فی قیام اللیل ص 90) آپ گھر پر ہی پڑھئیے ہم بھی آپ کے پیچھے پڑھ لیں گے چنانچہ میں نے ان کو آٹھ رکعتیں اور اس کے بعد وتر کے ساتھ نماز پڑھا دی۔آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہ گئے اور ایسا معلوم ہوا کہ آپ نے اسکو پسند فرمایا پہلی اور دوسری دونوں حدیثوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا بیان ہے کہ آپ نے رمضان میں تراویح کی آٹھ رکعتیں پڑھیں۔اس کے بعد وتر ادا فرمایا۔ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی '' فعلی سنت '' ہوئی۔ تیسری حدیث میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک واقعہ مذکور ہے کہ انہوں نے اپنے گھر کی عورتوں کو آٹھ رکعت تراویح پڑھائی اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس واقعہ کو بیان کیا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر خاموشی اختیار کی۔یعنی اس پر کوئی اعتراض اور انکار نہیں فرمایا۔اس سے معلوم ہوا کہ یہ طریقہ آنحضرت کو پسند تھا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی '' تقریری سنت '' ہوئی۔ اس طرح '' فعل نبوی '' اور ''تقریر نبوی '' دونوں سے آٹھ رکعت تراویح کا '' سنت نبوی '' ہونا ثابت ہو جاتا ہے ........ یہی اہل حدیث کا مسلک اور معمول بھی ہے۔ اس کے مقابلہ میں کسی بھی صحیح،مرفوع،غیر متکلم فیہ حدیث سے بیس یا بیس سے زائد رکعات کا ثبوت نہیں ہے۔نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے نہ فعل