کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 286
احنا ف کی دوسری دلیل پر بحث ختم ہو گئی اب آگے ان کی تیسری دلیل کا جواب پڑھیئے جو مولانا مئوی کے بیان کے مطابق ان کی آخری دلیل ہے۔ احناف کی تیسری دلیل پر بحث قولہ:(تیسری دلیل)سنن ب ہیقی وغیرہ میں مروی ہے کہ حضرت علی نے رمضان میں قراء کو بلایا اور ان میں سے ایک کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعتیں پڑھایا کرے اور وتر حضرت علی پڑھاتے تھے۔حضرت علی کا یہ اثر دوسرے طریق سے بھی مروی ہے جس کو ابن ابی شیبہ نے اپنے مصنف میں ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہے: ثنا وکیع عن الحسن بن صالح عن عمرو بن قیس عن ابی الحسناء ان علیا امر رجلا یصلی بھم عشرین رکعة …… ابوالحسناء کی یہ روایت بیہقی میں ایک د وسرے طریق سے مروی ہے اور اس طریق کو بیہقی نے ضعیف کہا ہے،مگر یہ ضعف مضر نہیں ہے،اس لئے کہ اس طریق کا مؤید مصنف کا طریق ہے۔ حافظ عبداللہ صاحب غا زی پوری نے رکعات التراویح میں حضرت علی کے ان آثار کی سندوں پر کلام کر کے یہ کہہ دیا ہے کہ یہ صحیح نہیں ہیں،مگر حافظ صاحب کا یہ کلام بیہقی اور ابن تیمیہ کے مقابل میں کوئی وزن نہیں رکھتا۔(ملخصا از رکعات ص 70،71،72) ج:ان آثار کی سندوں پر یعنی ان کے راویوں پر حافظ صاحب نے جو ''کلام''