کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 28
ورجونا ان یخرج فلم یخرج فلم نزل فیہ حتیٰ اصبحنا ثم دخلنا فقلنا یا رسول اللّٰه اجتمعنا البارحة فی المسجد ورجونا ان تصلی بنا فقال انی خشیت ان یکتب علیکم رواہ ابن حبان و ابن خزیمة فی صحیحہما والطبرانی فی الصغیر ص108 ومحمد بن نصر المروزی فی قیام اللیل ص90) پڑھا۔دوسرے روز جب رات ہوئی تو ہم لوگ پھر مسجد میں جمع ہو گئے۔امید تھی کہ آں حضرت نکلیں گے اور نماز پڑھائیں گے مگر آپ نہ نکلے ہم صبح تک مسجد میں رہ گئے پھر رسول اللہ کی خدمت میں ہم لوگ گئے اور یہ بات بیان کی تو فرمایا کہ مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں یہ نماز تم لوگوں پر فرض نہ ہو جائے(اس لئے میں گھر سے نہیں نکلا)۔ تیسری حدیث عن جابر قال جاء ابی بن کعب الی اللّٰه رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال یا رسول اللّٰه انہ کان منی اللیلة شٔ یعنی فی رمضان قال وما ذاک یا ابی قال نسوة فی جاری قلن انا لا نقر القرآن فنصلی بصلاتک قال فصلیت بہن ثمان رکعات واوترت فسک فکان اشبہ الرض ولم یقل شیئا۔رواہ ابو یعلی حضرت ابی بن کعب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا اے اللہ کے رسول!رات کو میں نے(اپنی سمجھ سے)ایک کام کر دیا یہ رمضان کے مہینے کا واقعہ ہے۔آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟حضرت ابی نے کہا کہ میرے گھر کی عورتوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو قرآن یاد نہیں ہے لہٰذا تراویح کی نماز