کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 277
وقال محمد بن ادریس الشافعی وغیرہ من اھل العلم لا یجب العمل بہ وعلی ذلک اکثر من الائمة من حفاظ الحدیث و نقاد الاثر(کفایہ ص 384) حافظ ابن صلاح لکھتے ہیں: وما ذکرنا من سقوط الاحتجاج بالمرسل ولحکم بضعفہ ھوالذی استقر علیہ اراء جماھیر حفاظ الحدیث و نقاد الاثر(مقدمہ ص 21) حافظ زین الدین عراقی لکھتے ہیں: وذھب اکثر اہلحدیث الی ان المرسل ضعیف لا یحتج بہ(فتح المغیث للعراقی ص 69) تقریب للنووی اور تدریب للسیوطی میں ہے: ثم المرسل حدیث لا یجتح بہ عند جماہیر المحدثین والشافعی(تدریب ص 66) امام ترمذی فرماتے ہیں: قال ابوعیسی والحدیث اذ کان مرسلا فانہ لا یصح عند الثر اھل الحدیث قد ضعفہ غیر واحد منھم انتھی(کتاب العمل ص 245) الحاصل اکثر محدثین کے نزدیک صحیح مسلک یہی ہے کہ مرسل روایت ضعیف اور نا قابل احتجاج ہے۔امام شافعی چند شرطوں کے ساتھ اس کو مقبول کہتے ہیں۔حافظ ابن حجر نے نخبہ میں(جو اصولِ حدیث کی مختصر کتاب ہے)ان شرطوں کو بہت اختصار کے ساتھ ذکر کیا ہے۔مولانا مئوی نے اس اختصار سے ناجائز