کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 274
امام مالک پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے صحیح حدیثیں جمع کیں،مگر امام مالک نے اپنی کتاب(مؤطا)میں صرف صحیح حدیثوں پر ہی اقتصار نہیں کیا ہے بلکہ اس میں مرسل،منقطع اور بلاغات بھی داخل کی ہیں۔ان بلاغات میں بعض ایسی بھی ہیں جو محدثین کے نزدیک معروف نہیں ہیں(منکر اور ضعیف ہیں)جیسا کہ حافظ ابن عبدالبر نے ذکر کیا ہے۔لہذا مؤطا میں صرف صحیح ہی حدیثیں نہیں ہیں۔حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ مؤطا امام مالک اور ان کے مقلدین کے نزدیک صحیح ہے،کیونکہ وہ مرسل اور منقطع روایتوں کو بھی قابل حجت سمجھتے ہیں۔اس شرط کے مطابق نہیں جو حدیث صحیح کی بابت پہلے بیان کی گئی ہے اور علامہ ابن حزم نے تو کہا ہے کہ مؤطا میں ستر سے زیادہ ایسی حدیثیں موجود ہیں جن پر خود امام مالک نے عمل ترک کر دیا ہے اور اس میں ایسی حدیثیں بھی ہیں جن کو جمہور علما نے ضعیف قرار دیا ہے ''۔ مولانا بشیر احمد عثمانی نے یہ تمام باتیں بلا کسی کلام اور رد و انکار کے نقل کی ہیں حتی کہ ابن حزم کی بات پر بھی انہوں نے کوئی تنقید نہیں کی ہے۔اس لئے مولانا مئوی کے اصول کے مطابق اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مولانا عثمانی کو یہ تسلیم ہے کہ مؤطا کی سب روایتیں صحیح اور قابل عمل نہیں ہیں۔امام سیوطی نے بھی علامہ ابن حزم کی اس بات پر کوئی رد و انکار نہیں کیا(دیکھو تدریب ص 33)۔ حافظ ابن کثیر الباعث الحثیث ص 6 میں لکھتے ہیں: ھذا مع مافیہ من الاحادیث المتصلة الصحیحہ والمرسلة والمنقطعة والبلاغات اللاتی لا تکاد توجد مسندة الاعلی ندور انتھی۔ یعنی'' امام مالک کی مؤطا میں صحیح اور متصل حدیثوں کے ساتھ مرسل و