کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 258
الناس عمر بن الخطاب احب الی وھو احدی عشر رکعة وھی صلوة رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قیل لہ احدی عشرة رکعة بالوتر قال نعم و ثلاث عشڑة قریب قال ولا ادری من این احدث ھذا لرکوع الکثیر انتھی(المصابیح ص 8) یعنی ہمارے اصحاب شافعیہ میں سے جوزی نے کہا ہے کہ امام مالک نے فرمایا ہے کہ(تراویح کی رکعتوں کے بارے میں)مجھے وہ عدد زیادہ محبوب ہے جس پر حضرت عمر نے لوگوں کو جمع کیا تھا اور وہ ہے گیارہ رکعات۔یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز(تراویح و تہجد کا عدد)ہے۔امام مالک سے پوچھا گیا کیا گیارہ رکعات وتر کے ساتھ انہوں نے جواب دیا ہاں۔امام مالک نے کہا تیرہ بھی گیارہ کے قریب ہے(یعنی اس کے معارض و مخالف نہیں ہے۔دونوں میں صرف اعتباری فرق ہے)۔اس کے بعد امام مالک نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا یہ بہت سی رکعتیں(بیس وغیرہ)لوگوں نے کہاں سے نکالی ہیں۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل سے تو ان کا کوئی ثبوت نہیں ہے)۔ علامہ عینی نے شرح بخاری میں لکھا ہے: وقیل احدی عشرة رکعة وھو اختیار مالک لنفسہ واختارہ ابو بکر بن العربی انتھی(عمدة القاری جلد 5 ص 257 یعنی'' تراویح کے متعلق بعض لوگ گیارہ رکعت کے قائل ہیں اور یہی امام مالک کے نزدیک مختار ہے اور اسی کو ابوبکر ابن العربی نے بھی اختیار کیا ہے ''۔ لیجئے!محدث ہی نہیں مالک بن انس جیسے امام المحدثین نے گیارہ کو ترجیح دی ہے۔وہی مالک جن کی شخصیت اپنی جلالت شان کی وجہ سے بقول حافظ ابن حجر عدد کثیر کی قائم مقام ہے۔محض ترجیح ہی نہیں دی بلکہ اس عدد کو اپنا