کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 255
روایة احدی عشرة موافقة لروایة عائشة فی عدد قیامہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فی رمضان و غیر وکان عمر امر بھذا العدد زمانا ثم کانوا یقومون علی عہدہ بعشرین رکعة وکانوا یقرؤن بالمئین وکانوا یتوکون علی العصی انتھی(تحفة الاخیار ص 18 و مرقاة ج2 ص 174) یعنی گیارہ کا عدد یہ حضرت عائشہ کی اس حدیث کے موافق ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ایک زمانے تک حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی عدد کے مطابق لوگوں کو پڑھنے کا حکم دیا تھا۔پھر بعد میں لوگ ان کے زمانے میں بیس پڑھتے تھے اور سو آیتوں سے اوپر والی سورتیں پڑھتے تھے۔اور(تھک کر)لاٹھیوں پر ٹیک لگاتے تھے۔ مولانا مئوی نے بھی ''رکعات'' ص 52 پر یہ عبارت نقل کی ہے،لیکن اپنی عادت کے مطابق پوری خیانت سے کام لیا ہے۔شروع اور آخر کا حصہ جو ان کے مطلب کے خلاف تھا حذف کر دیا ہے۔صرف بیچ والا حصہ لے لیا ہے۔ ع ناطقہ سربگریباں کہ اسے کیا کہئے جب یہ بات بلا شبہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز شب(تراویح ہو یا تہجد)گیارہ رکعات ہی تھی۔تو اب گیارہ کے مقابلہ میں تیرہ کو ترجیح دینے کی یہ وجہ کس طرح صحیح ہو سکتی ہے کہ ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز شب کی تعداد تیرہ تھی''۔یہ علت تو دونوں میں مشترک ہے پھر ان میں سے کسی ایک کے لئے دوسرے کے مقابلے میں وجہ ترجیح کیسے بنے گی؟۔ ہاں!اکیس کے مقابلہ میں تیرہ کی ترجیح کی یہ وجہ بے شک صحیح ہو سکتی