کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 254
کہا کہ رمضان ہو یا غیر رمضان حضور صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ 2۔ ملا علی قاری لکھتے ہیں: قولہ(باحدی عشرة رکعة)ای فی اول الامر لما قال ابن عبدالبر ھذاہ الروایة وھو الذی صح انھم کانوا یقومون علی عہد عمر بعشرین رکعة واعتراض بان سند تلک صحیح ایضا ویجاب بانہ لعلھم فی بعض اللیالی قصد والتشبیہ بہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فانہ صح عنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم انہ صلی بھم ثمان رکعات والوتر وان کان الذی استقر علیہ امرھم العشرین انتھی(مرقاة ج 2 ص 174) یعنی شاید کچھ دنوں تک لوگوں نے گیارہ کا عدد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے ساتھ اپنے عمل کی تشبیہ کی غرض سے اختیار کیا تھا،کیونکہ یہ صحیح طور پر ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے با جماعت آٹھ رکعت اور وتر ادا فرمایا تھا(ملخصا) 3۔ علامہ سیوطی لکھتے ہیں: وھذا یضا موافق لحدیث عائشة وکان عمر لما امر بالتراویح اقتصر اولاً علی العدد الذی صلاہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ثم زاد فی اخر الامر انتھی(المصابیح) یعنی ''گیارہ کا عدد یہ حدیث عائشہ کے موافق ہے۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے جب تراویح ادا کرنے کا لوگوں کو حکم دیا تو پہلے اپنے حکم کو اسی عدد پر محصور کر دیا جس کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا ہے۔پھر اس کے بعد اس میں اضافہ کر دیا ''۔ 4۔ امام بیہقی فرماتے ہیں: