کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 253
لحدیث عائشة فی صلوة النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم من اللیل انتھی۔ ''یعنی ابن اسحق نے کہا ہے کہ میرے علم میں تیرہ والا عدد زیادہ قوی ہے اور یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی اس حدیث کے موافق ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ شب(کی تعداد)کا بیان ہے ''۔ ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیثوں میں صرف تیرہ ہی رکعات کا بیان نہیں ہے بلکہ گیارہ کا بھی ہے اور نسبتہً زیادہ قوت اور طرق و اسانید کی کثرت کے ساتھ ہے اسی واسطے جن علماء نے گیارہ رکعات کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم دینے اور بیس رکعتیں ان کے زمانے میں پڑھی جانے والی روایتوں کے درمیان تطبیق کی یہ صورت اختیار کی ہے کہ گیارہ کا حکم پہلے دیا اور بعد میں اس میں اضافہ کر دیا … انہوں نے ساتھ ہی(جزماً یا احتمالاً)یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گیارہ کا حکم پہلے اس لئے دیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی تعداد بھی گیارہ تھی۔گویا فعل نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے عدد کی اقتداء اور تشہیر پیش نظر تھی۔چنانچہ ذیل میں ہم چند علماء کے اقوال نقل کرتے ہیں: 1۔ علامہ زرقانی شرح مؤطا میں لکھتے ہیں: قال الباجی لعل عمر ذلک من صلوة النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ففی حدیث عائشة انھا سئلت عن صلوتہ فی رمضان فقالت ما کان یزید فی رمضان ولا فی غیرہ علی احدی عشرة رکعة انتھی(زرقانی ص 215 ج 2) یعنی باجی نے کہا ہے کہ حضرت عمر نے شاید گیارہ رکعات کے حکم کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو اپنا ماخذ قرار دیا ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی بابت سوال کیا گیا تو انہوں نے