کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 249
ان یقوما للناس باحدی عشرة رکعة الحدیث۔(رکعات التراویح ص 14 طبع کلکتہ) یہ وہی معرفة السنن ہے جس کا حوالہ مولانا مئوی نے اپنے مذہب کی دوسری دلیل کے سلسلہ میں دیا ہے۔جس روایت میں سند کا یہ سلسلہ ہو وہ باصول محدثین راجح ہو گی اس روایت پر جو اس سے خالی ہو۔حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: ان ما احتف بالقرائن ارجح مما خلا عنھا والخبر المحتف بالقرائن انواع منھا ما اخرجہ الشیخان فی صحیحیھما … الی ان قال ومنھا المسلسل بالائمة الحافظ المتقنین حیث لا یکون غریباً کالحدیث الذی یرویہ احمد بن حنبل مثلا ویشارکہ فیہ غیرہ عن الشافعی و یشارکہ فیہہ غیرہ عن مالک بن انس فانہ یفید العلم عند سامعہ بالاستدلال من جھتم جلالة وراتہ وان فیھم من الصفات الائقة الموجبة للقبول ما یقوم مقام العدد لکثیر من غیر ھم(شرح نخبہ ص 17 تا 21) یعنی ''جو حدیث محتف بالقرائن(قرائن سے گھر ہوئی)اس کو اس حدیث پر ترجیح ہو گی جو ان قرائن سے خالی ہو۔حدیث محتف بالقرائن کی چند قسمیں ہیں۔انہیں میں سے وہ حدیث ہے جس کو شیخین(امام بخاری اور امام مسلم)نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیا ہو … اور انہیں میں سے وہ حدیث ہے جس کی سند میں مسلسل ائمہ حفاظ ہوں۔بشرطیکہ وہ غیریب نہ ہو جیسے وہ حدیث جس کو مثلاً امام احمد بن حنبل امام شافعی سے روایت کریں اور کوئی دوسرا بھی اس میں ان کے ساتھ شریک ہو۔اسی طرح امام شافعی مالک سے روایت کریں تو اسناد کا یہ سلسلہ حدیث کے مضمون کے متعلق یقین پیدا کرے گا،کیونکہ اس کے راویوں کی جلالتِ شان اور ان میں