کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 22
یہ نہیں کہ لوگوں کے عمل کو سنت رسول کی تصحیح کا معیار قرار دیا جائے۔علامہ ابن قدامہ ایک بحث کے ذیل میں لکھتے ہیں: ولو ثبت فسنة النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم مقدمة علٰی فعل اہل المدینہ(المغنی مع الشرح الکبیر جلد الثانی ص377) حافظ ابن القیم رحمة اللہ علیہ نے بالکل سچ فرمایا: وکذالک اہل الرای المحدث ینقمون علٰی اہل الحدیث وحزب الرسول اخذ ہو بحدیثہ وترکہم ماخالفہ .(التبیان فی اقسام القرآن فصل 17 ص34) یعنی جس طرح دوسرے اہل باطل اہل حق سے عناد اور دشمنی رکھتے ہیں اسی طرح اہل الرائے(حنفیوں)کو اہل حدیث کی یہ بات بری معلوم ہوتی ہے کہ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے سامنے کسی دوسرے کی بات نہیں مانتے۔ شاہ نظام الدین اولیاء علیہ الرحمة کے شاگرد رشید مولانا فخر الدین سامانوی(سامانوی اسامانة کی طرف نسبت ہے۔یہ ایک شہر ہے جو تقسیم سے پہلے پنجاب کی مشہور ریاست پٹیالہ کے ماتحت تھا۔دیکھو الامکنہ نزہة الخواطر ص30)ثم دہلوی لکھتے ہیں: علم ان من اہل السنة والجماعة ثلث فری الفقہاء والمحدثون و الصوفیة فاالفقہاء سموا المحدثین اصحاب الظواہر لانہم یعتمدون علٰی مجرد الخبر اہل سنت والجماعت کے تین گروہ ہیں۔فقہاء،محدثین،صوفیہ۔فقہاء محدثین کو اصحاب ظواہر کہتے ہیں،کیونکہ یہ لوگ صرف حدیث پر عمل کرتے ہیں اور حدیث کے