کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 201
کان من علماء الاعلام و برع فی الفقہ والحدیث مات سنة2 76 لہ تخریج احادیث الہدایہ وغیرہ …و تخریجہ شاہد علی تجرہ فی فن الحدیث و اسماء الرجال و وسعة نظرہ فی فروع الحدیث الی الکمال ولہ فی مباحث الحدیث انصاف لایمیل الی الاعتساف انتہی۔(فوائد بہیہ ص 82) علماء اعلام میں سے تھے،فقہ اور احادیث میں ممتاز تھے۔ہدایہ وغیرہ کی حدیثوں کی تخریج کی ہے۔(یعنی ان کا پتہ بتایا ہے کہ حدیث کی کن کن کتابوں میں یہ ملیں گی)ان کی تخریج سے رجال اور حدیث کے فن میں ان کے تجر اوروسعت نظر کا پتہ لگتا ہے۔حدیث کے مباحث میں انہوں نے انصا ف سے کام لیا ہے ان میں ضد اور عصبیت نہ تھی ''۔ مولانا لکھنوی مرحوم نے ابن الہمام کے متعلق بھی یہی بات لکھی ہے کہ ان میں مذہبی تعصب نہ تھا۔ان کے الفاظ یہ ہیں: قد سلک فی اکثر تصانیف لا سیما فی فتح القدیر مسلک الانصاف متجنباً عن التعصب المذھبی والاعتساف الا ماشاء اللّٰه انتھی۔(فوائد بہیمہ ص65) '' یعنی ابن الہمام نے اپنی اکثر تصانیف بالخصوص فتح القدیر(شرح ہدایہ)میں مذہبی تعصب اور عناد سے ہٹ کر انصاف کی راہ اختیار کی ہے۔'' شائد یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے ان لوگوں کو اس بات کے اعتراف کرنے کی توفیق دی کہ ابو شیبہ کی یہ حدیث ضعیف ہے۔اور حضرت عائشہ کی صحیح حدیث کے مخالف بھی ہے۔(اس لئے قابل قبول نہیں ہے) اگر ''علامہ '' مؤی کی طرح یہ لوگ بھی ضدی اور معاند حنفی ہوتے تو