کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 198
''علامہ'' مئوی اس آئینہ میں اپنا چہرہ دیکھ لیں۔ان کے سارے خط و خال صاف صاف نظر آ رہے ہیں۔ قولہ:مولانا ثناء اللہ امرتسری نے ایک موقع پر اعتراف کیا ہے کہ ''بعض ضعف ایسے ہیں جو امت کی تلقی بالقبول سے رفع ہو گئے ہیں ''(اخبار اہلحدیث مؤرخہ 19 اپریل 1907ء) ج:اخبار اہل حدیث کا یہ شمارہ اس وقت ہمارے پاس موجود نہیں ہے اس لئے ہم وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ اصل عبارت کیا ہے اور غالب گمان یہ ہے کہ مولانا مئوی نے بھی اخبار اہل حدیث امرت سر کا یہ پچاس برس کا شمارہ نہ تو ملا حظہ کیا ہے اور نہ یہ حوالہ انہوں نے براہِ راست وہاں سے اخذ کیا ہے۔بلکہ یہ حوالہ پیر زادہ مولانا بہاء الحق قاسمی امرتسری کے رسالہ تنویر المصابیح سے لیا گیا ہے جو حجة الاسلام علامہ ابوالوفا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے ایک مضمون کے جواب میں1362ھ مطابق 1943ء میں امرتسر سے شائع ہوا ہے اس رسالے کے ص 7 کے حاشیہ میں یہ موجود ہے۔یا مولانا ابو یوسف محمد شریف کوٹلوی کی کتاب التراویح سے نقل کیا گیا ہے جو اس سے بھی پہلے شائع ہوئی ہے،کیوں کہ ہم نے مقابلہ کر کے دیکھا ہے کہ مولانا مئوی کی اس کتاب کے بیشتر حوالے پنجاب کے اسی قسم کے پرنے شائع شدہ رسالوں ہی سے ماخوذ ہیں،لیکن اپنی وسعت نظر اور کثرت مطالعہ کی دھونس جمانے کے لئے مولانا مئوی نے ان رسالوں کے بجائے اصل ماخذوں کا حوالہ دے دیا ہے۔بہر حال اگر مولانا امرتسری مرحوم و مغفور نے یہ لکھا بھی ہو تو اس کو اس موقع پر پیش کرنا بالکل بے محل ہے۔اس لئے کہ اولاً تو مولانا نے ''بعض ضعیف'' لکھا ہے۔ظاہر ہے کہ اس ''بعض'' سے مراد وہی ضعف ہو سکتا ہے جو معمولی درجہ کا ہو۔ایسا نہیں کہ جس کے راوی کو کاذب،