کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 190
کی تین بیان کی ہیں۔(الف)عیسیٰ منکر الحدیث راوی ہے۔(ب)وہ اس بات کے بیان کرنے میں متفرد ہے۔(ج)کسی دوسرے صحابی کی حدیث اس کی شاہد نہیں ہے۔ اب اسی معیار پر ابو شیبہ کی حدیث(زیر بحث)کو پرکھ کر دیکھئے اور ''علامہ'' مئوی کے ''انصاف'' کی داد دیجئے۔ (الف)حافظ ابن حجر نے ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان کے متعلق ائمہ محدثین سے جو جرحیں نقل کی ہیں ان میں چند جرحیں یہ ہیں۔لکھتے ہیں: وقال الترمذی منکر الحدیث وقال النسائی والدولابی متروک الحدیث وقال ابو حاتم ضعیف الحدیث سکتوا عنہ وترکوا حدیثہ وقال الجوزجانی ساقط وقال صالح جزرة ضعیف لا یکتب حدیثہ(تہذیب التہذیب ص144 ج1) یعنی ''ا مام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ منکر الحدیث راوی ہے۔اور امام نسائی و دولابی نے کہا ہے کہ اس کی حدیث ترک کر دی گئی ہے،ابو حاتم نے کہا ضعیف الحدیث ہے۔محدثین نے اس کی حدیث کو ترک کر دیا ہے۔جوزجانی نے کہا پایۂ اعتبار سے گرا ہوا راوی ہے۔صالح جزرہ نے کہا ضعیف ہے اور ایسا ضعیف ہے کہ اس کی حدیث لکھنے کے قابل بھی نہیں ہے ''۔ (ب) سنن کبریٰ کے حوالہ سے امام بہیقی کا یہ قول پہلے گزر چکا ہے۔تفرد بہ ابوشیبة ابراہیم بن عثمان العبسی الکوفی وہو ضعیف اٰہ۔یعنی ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان کوفی اس روایت کے بیان کرنے میں متفرد ہے اور یہ ضعیف راوی ہے۔ (ج)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیس رکعات کاپڑھنا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ