کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 189
(عیسیٰ)کی وجہ سے اس روایت کو رد کر دیا ہے۔لیکن تقلیدی جمود و عصبیت کا یہ طرفہ تماشا دیکھئے کہ مولانا نے اپنے زعم میں جن وجوہ کی بناء پر عیسیٰ کی اس روایت کو بلا کسی ترددّ و تذبذب کے ردّ کر دیا ہے وہ تمام وجوہ ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان کی حدیث(زیربحث)میں بدرجۂ اتم موجود ہیں۔اس کے باوجود ابو شیبہ کی روایت کو ردّ کرتے ہوئے ''علامہ'' مئوی کی زبان لڑکھڑا رہی ہے اور قلم پر رعشہ طاری ہے،بلکہ ہیر پھیر کر کسی نہ کسی درجہ میں اس کو کارآمد ہی ثابت کرنے کی کوشش فرما رہے ہیں۔ حدیث عیسیٰ پر(علامہ مئوی کی طرف سے کی گئی)ساری بحثوں کو لوٹا کر اگر ہم حدیثِ ابو شیبہ پر منطبق کر کے دکھائیں تو بڑا طول ہو گا۔اس لئے اتنا تو نہیں تاہم دو ایک باتیں تمثیلاً ضرورپیش کردینا چاہتے ہیں۔ عیسیٰ بن جاریہ کو امام ابو داؤد اور اما م نسائی نے منکرالحدیث کہا ہے۔ا س جرح کی بابت حافظ سخاوی کی ایک عبارت کا ترجمہ کرتے ہوئے ''علامہ'' مئوی لکھتے ہیں: یعنی منکر الحدیث ہونا آدمی کا ایسا وصف ہے کہ وہ اس کی وجہ سے اس بات کا مستحق ہو جاتا ہے کہ اس کی حدیث ترک کر دی جائے(اس سے حجت نہ پکڑی جائے اور قبول نہ کی جائے)اس تصریح کے بموجب ازروئے اصل عیسیٰ کی یہ روایت قابل قبول نہیں ہو سکتی۔بالخصوص جب کہ حضرت جابر سے اس بات کو نقل کرنے میں وہ متفرد ہے۔دوسرا کوئی اس کا مؤید و متابع موجود نہیں ہے نہ کسی دوسرے صحابہ کی حدیث اس کی شاہد ہے۔(رکعات ص28) اس اقتباس پر غور کیجئے!''علامہ'' مئوی نے حدیث عیسیٰ کے ردّ کرنے