کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 171
یہ حدیث حضرت عائشہ کی صحیح حدیث کے مخالف ہے۔(اس لئے قابل حجت نہیں)۔ (6) علامہ عینی حنفی اس حدیث کو شرح بخاری میں ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: کذبہ شعبة وضعفہ احمد وابن معین والبخاری والنسائی وغیرہم واوردلہ ابن عدی ہٰذا الحدیث فی الکامل فی مناکیرہ انتہیٰ(عمدة القاری طبع مصر ص359 جلد پنجم) یعنی اس حدیث کے راوی ابو شیبہ کو شعبہ نے کاذب کہا ہے اور امام احمد و ابن معین و بخاری ونسائی اورغیرہم نے ضعیف قرار دیا ہے اور ابن عدی نے اپنی کتاب ''کامل'' میں اس حدیث کو ابو شیبہ کی مناکیر میں ذکر کیا ہے۔ علامہ عینی نے ان جرحوں میں سے کسی جرح پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ابو شیبہ پر کی گئی یہ سب جرحیں ان کے نزدیک مقبول اورمعتبر ہیں۔لہٰذا یہ حدیث بلا شبہہ ان کے نزدیک بھی ضعیف اور ناقابل احتجاج ہے۔ (7) علامہ ابو الطیب محمد بن عبدالقادر سندھی ثم المدنی نقشبندی حنفی اپنی ترمذی کی شرح ص 423 ج1 میں لکھتے ہیں: وورد عن ابن عباس قال کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یصلی فی رمضان عشرین رکعة والوتر رواہ ابن ابی شیبة واسنادہ ضعیف وقد عارضہ حدیث عائشة ہٰذا وہو فی الصحیحین فلا تقوم بہ الحجة انتہیٰ۔ یعنی اس حدیث کی سند ضعیف ہے اور حضرت عائشہ کی صحیحین