کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 169
تک جو گفتگو ہم نے کی ہے وہ الزامی جواب کے لئے بالفرض صحیح مان کر کی ہے۔ورنہ حقیقت میں یہ حدیث اس قابل ہی نہیں ہے کہ اس کو معرض استدلال میں پیش کیا جائے یا کسی حکم شرعی کے اثبات کے لئے اس کوما خذ قرار دیا جائے۔ حدیث ِ ابو شیبہ کے ضعف پر چند حنفی اور غیر حنفی علماء کی شہادتیں:۔ اب ہم ذیل میں چند ایسے حنفی اور غیر حنفی علماء کی شہادتیں پیش کرتے ہیں جنہوں نے ابو شیبہ ا ور اس کی اس حدیث کو ضعیف اور ناقابل احتجاج کہا ہے۔ (1) امام بیہقی کا قول ابھی اوپر گزار ہے کہ وہ اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد ساتھ ہی یہ بھی لکھتے ہیں کہ:'' اس روایت کے بیان کرنے میں ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان متفرد ہے اور وہ ضعیف ہے ''۔ (2) امام سیوطی نے اسی المصابیح میں جس کے حوالہ سے مولانا مئوی نے اس حدیث کا ترجمہ پیش کیا ہے۔اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد ہی صاف صاف لکھا ہے ہٰذا الحدیث ضعیف جدًا لا تقوم بہ حجة(ص2)یعنی یہ حدیث بالکل ضعیف ہے۔حجت کے قابل نہیں ہے۔آگے چل کر ابو شیبہ کے متعلق کبار محدثین کی جرحیں نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:ومن اتفق ہولاء الئمة علیٰ تضعیفہ لا یحل الاحتجاج بحدیثہ(ص3)یعنی جس شخص کی تضعیف پر یہ سب ائمہ حدیث متفق ہوں اس کی حدیث سے حجت پکڑنا حلال نہیں ہے۔ (3) اس حدیث کی بابت حافظ ابن حجر کا یہ قول پہلے گزر چکا ہے: فاسنادہ ضعیف وقد عارضہ حدیث عائشہ الذی فی الصحیحین مع کونہا علم بحال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لیلا من غیرہا