کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 162
عن جابر بن عبداللّٰه عن ابی بن کعب قال جاء رجل الی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم عملت اللیلة عملا قال ما ہو قال نسوة معی فی الدار قلن انک تقر ولا نقر فصل بنا فصلیت ثمانیا والوتر قال فسکت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم قال فرینا ان سکوتہ رضا بما کان انتہیٰ۔ اس روایت میں خط کشیدہ الفاظ پر غور کیجئے۔صاف ظاہر ہے کہ یہ حضرت ابی کے علاوہ کسی دوسرے صحابی کا واقعہ ہے۔نیز دونوں روایتوں میں فرق کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حضرت ابی کا زیر بحث واقعہ مسند جابر سے ہے اور مسند احمد والی روایت مسند ابی بن کعب سے ہے۔لہٰذا دونوں کو ایک قرار دینا محض دھاندلی ہے۔ اور اگر بالفرض یہی مان لیا جائے کہ یہ دونوں واقعے ایک ہی ہیں،تو دونوں روایتوں میں صرف اطلاق اور تقلید کا فرق ہے۔حنفیہ کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ حادثہ واحدہ میں مطلق کومقیّد پر محمول کیا جائے گا۔لہہذا یہ اختلاف کوئی ایسا اختلاف نہیں ہے جو روایت کے لئے کسی قدح کا موجب ہو۔ قولہ: او رمجمع الزوائد میں جس کے حوالے سے تحفة الاحوذی میں یہ روایت نقل ہوئی ہے اس میں '' یعنی فی رمضان'' کا لفظ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت جابر نے رمضان کا نام نہیں لیا تھا۔عیسیٰ یا اس سے نیچے کا کوئی راوی کہتا ہے کہ جابر کی مراد رمضان سے تھی۔(ص...) ج: مجمع الزوائد کی اس روایت کے ابتدائی الفاظ ہم نے ابھی اوپر نقل کئے ہیں۔ان پر ایک مرتبہ پھر نگاہ ڈالیے '' یعنی فی رمضان'' کا لفظ جس سیاق میں