کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 16
(الف) جو شخص سرے سے تراویح پڑھے ہی نہیں۔
(ب) تراویح تو پڑھے،لیکن بیس سے کم پڑھے(مثلاً آٹھ یا تیرہ یا سولہ وغیرہ)
(ج) خاص بیس رکعت کے سنت مؤکدہ ہونے کا اعتقاد نہ رکھے۔
اس فتوی کی رو سے یہ سب بلا شبہ بدعتی اور گنہگار ہیں۔
الغرض جن حضرات نے بیس سے زیادہ تراویح باجماعت ادا کیں حنفی مذہب کی رو سے وہ بھی گنہگار اور بدعتی اور جن حضرات نے اس سے کم ادا کیں وہ بھی گنہگار اور بدعتی اور جس مسجد کے سب مصلیوں نے انفراداً ادا کیں وہ بھی گنہگار اور محروم شفاعت ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم۔
الٹا الزام لیکن دیدہ دلیری یہ دیکھئے کہ مولانا مئوی لٹا الزام ہم کو دیتے ہیں کہ ''ساڑھے بارہ سو برس کے بعد فرقہ اہل ہدیث نے یہ جدید انکشاف کیا کہ اب تک جو مسلمان کرتے یا سمجھتے رہے ہیں وہ صحیح نہیں ہے ''۔
حالانکہ کہنا یہ چاہئے تھا کہ سلف صالحین ہمیشہ تراویح کو نفلی عبادت سمجھ کر بیس یا اس سے کم و بیش رکعتیں باجماعت بھی اور انفراداً بھی پڑھتے رہے اور ان سب صورتوں کو بلا کراہت صحیح اور قابل عمل سمجھتے رہے،مگر حنفی فرقہ نے یہ جدید انکشاف کیا کہ تمام سلف صالحین اب تک جو کرتے یا سمجھتے رہے ہیں وہ صحیح نہیں ہے۔صحیح یہ ہے کہ صرف بیس رکعتیں جماعت کے ساتھ ادا کی جائیں۔یہی خاص عدد سنت اور باجماعت قابل عمل ہے۔لیجئے!
ہم الزام ان کو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا
راز کھل گیا
اب آپ کی سمجھ میں یہ راز بھی آگیا ہو گا کہ مولانا مئوی نے اس موقعہ پرحنفی مذہب کی پوری بات پیش کرنے سے کیوں گریز فرمایا ہے اور