کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 156
گئے اور بہکی بہکی باتیں کرنے لگے۔ قولہ:(ہیثمی کی تحسین ہذا کے جواب میں مولانا مئوی نے ابکار المننن ص 175 اور ص 199 کے حوالے سے محدث مبارک پوری کا یہ قول نقل کر کے معارضہ کیا ہے) لو یذکر النیموی اسنادہ ینظر ولا یطمئن القلب بتحسین الھیثمی فان لہ اوھا ما فی مجمع الزوائد الخ جب نیموی نے ایک روایت کی سند نہیں ذکر کی اور ہیثمی کی تحسین نقل کر دی تو آپ نے اس کو رد کر دیا،لیکن جب اپنی باری آئی اور آپ نے بھی وہی کیا جو نیموی نے کہا ہے تو کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہوئی(رکعات 35) ج: ہم نے آپ کو بتا دیا کہ حدیث زیر بحث کے سلسلے میں محدث مبارکپوری نے ہیثمی کا جو حوالہ دیا ہے،یہ دراصل '' رکعات تراویح'' کے حوالہ کا تتمہ اور تکملہ ہے۔اس لئے سند کا حال معلوم ہو جانے کے بعد ہیثمی کی تحسین کا ذکر قابل اعتراض نہیں،بلکہ موجب تقویت ہے اور علامہ نیموی نے جہاں جہاں ہیثمی کی تحسین کا ذکر کیا ہے،کہیں بھی سندکا حال معلوم نہیں ہوا۔اس لئے وہاں محدثِ مبارک پوری کا اعتراض بالکل صحیح ہے۔آپ کا معارضہ غفلت اور قلت ِ تدبُّر پر مبنی ہے۔ تنبیہہ: یاد ہو گا کہ عیسیٰ بن جاریہ کی پہلی روایت کے ضعیف اور منکر ہونے کی ایک دلیل مولانا مئوی نے یہ بھی دی تھی کہ حافظ ذہبی نے اس کو میزان الاعتدال میں ذکر کیا ہے۔'' ان کی عادت ہے کہ وہ ا س کتاب میں مجروح راوی کا ذکر کرتے ہیں،اگر اس کی روایات میں کوئی منکر روایت ہوتی ہے تو اس منکر روایت کو بھی ذکر کرتے ہیں ''۔(دیکھو رکعاتِ تراویح ص29) مولانا مئوی کے زعم میں عیسیٰ بن جاریہ '' مجروح'' راوی ہے اور حافظ ذہبی نے میزان الاعتدال میں اس کا ذکر بھی کیا ہے،لیکن اس کی ''منکر