کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 14
طرح تراویح اور اس کی بیس رکعتیں سنتِ مؤکدہ ہیں اسی طرح اس کا با جماعت ادا کرنا بھی سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے اگر کسی مسجد کے سب مصلی تراویح با جماعت ترک کردیں تو سب کے سب گنہگار ہوں گے۔مولانا عبدالحٔ حنفی تحفة الاخیار میں لکھتے ہیں۔ قیام رمضان بالجماعة سنة مؤکدة صفحہ 32 النہر الفائق میں ہے:۔ وسن فی رمضان عشرون رکعة بجماعة وھو ظاہر فی انھا علی الاعیان وھو قول المرغینانی والصحیح الذی علیہ العامة انھا علی الکفایة حتی لو ترکھا کل اھل المسجد اثموا انتھی اور در مختار میں ہے:۔ والجماعة فیھا سنة علی الکفایة فی الاصح فلو ترکھا اھل المسجد اثموا انتھی فقہ حنفی کی تمام چھوٹی بڑی کتابوں کی ورق گردانی کر جائیے۔پوری قوت صرف کرنے کے باوجود کوئی گھٹیا سے گھٹیا سے ثبوت بھی آپ کو اس بات کا نہیں ملے گا کہ حنفی مذہب کی رو سے تراویح کی بیس رکعتوں سے زیادہ کا بھی وہی حکم ہے جو بیس رکعتوں کا ہے۔بیس سے زائد مندوب ہیں۔ثواب کی نیت سے الگ الگ تو پڑھی جاسکتی ہیں،لیکن جماعت کے ساتھ ان کا ادا کرنا باتفاق حنفیہ مکروہ اور ممنوع ہے۔کسی نے بھی ان کا سنت ہونا تسلیم نہیں کیا ہے۔ ہماری اس تمہید کو سامنے رکھ کر اب ذرا ''ساڑھے بارہ سو سال '' کے تعامل والی فہرست کو ایک مرتبہ پھر پڑھ جائیے جو مؤلف ''رکعات تراویح '' نے شروع کے پانچ صفحات میں پھیلا کر پیش کی ہے اور اس فہرست میں سے ان حضرات کے ناموں کو چن کر الگ کر لیجئے جن کے متعلق بیس رکعات سے زیادہ