کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 136
بتائیے!اس عبارت میں جرحوں کے سوا تعدیل کا بھی کہیں ذکر ہے بس جرحوں پر نگاہ ہے۔حالانکہ ذہبی نے امام ابوزرعہ کی تعدیل بھی نقل کی ہے وہ ابوزرعہ جن کی خصوصیات اور کمالِ فن کو حافظ ابن حجر نے تہذیب التہذیب میں تقریبا تین صفے میں ذکر کیے ہیں۔سب سے پہلا لفظ یہ ہے:ابوذرعة الرازی احد الائمة الحفاظ۔اسحق بن راہویہ نے ان کے متعلق کہا ہے:کل حدیث لا یعرفہ ابوزرعة لیس لہ اصل(ابوزرعہ جس حدیث کو نہ پہچانیں سمجھ جاؤ کہ وہ حدیث بے اصل ہے)۔اور اسحق بن راہویہ جنہوں نے ابوزرعہ کی یہ تعریف کی ہے خود ان کا مرتبہ کیا ہے۔حافظ ابن حجر لکھتے ہیں:۔ امیر المؤمنین فی الحدیث والفقہ اسحق بن ابراھیم الحنظلی المعرون بابن راھویہ(مقدمہ فتح ص 5) (یعنی وہ حدیث اور فقہ میں امیر المؤمنین ہیں)۔ یہاں یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ ذہبی کی طرح نیموی کی نگاہ بھی جرح اور تعدیل دونوں پر ہے۔مگر نیموی کے نزدیک جرح کے مقابلہ میں تعدیل معتبر نہیں ہے۔ اسی دخل مقدر کے دفع کرنے کے لئے حضرت الشیخ رحمہ اللہ نے حافظ ابن حجر کی شہادت پیش کی ہے اور بتایا ہے کہ جس فن میں گفتگو ہے اس میں ذہبی اور نیموی کا مقابلہ،ایک ماہر فن اور اناڑی کا مقابلہ ہے۔اس لئے ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں ماہر فن کی بات مانی جائے گی۔اناڑی کی کون سنتا ہے۔فلا یلتفت الی ما قال النیموی 2۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ ابن خزیمہ اور ابن حبان دونوں نے اس حدیث کو اسی سند کے ساتھ اپنی اپنی ''صحیح'' میں روایت کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے