کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 130
دعویٰ ہے جو ہر گز قابل التفات نہیں۔ ثالثًا: اسنادہ وسط اس منطوق سے یہ مفہوم نکالنا کہ '' لیکن اس کا متن منکر ہے ''۔یہ استدلال بالمفہوم ہے جو حنفی اصول کے مطابق فاسد ہے۔ قولہ: ثانیًا۔حافظ ذہبی کا اس کی اسناد کو وسط کہنا خود انہی کی ذکر کی ہوئی ان جرحوں کے پیش نظر جو انہوں نے عیسیٰ کے حق میں ائمۂ فن سے نقل کی ہیں۔حیرت انگیز اور بہت قابل غور ہے۔(رکعات ص31) ج:اتنا ہی نہیں بلکہ یہ بھی کہیے کہ تکلیف دہ اور موجب کوفت بھی ہے۔اس لئے کہ اس سے اہل حدیث کے مسلک کو قوت پہنچ گئی۔مگر کیا کیجئے گا حق تو ظاہر ہو کر ہی رہے گا۔ولو رغم الف .......... ...... ....۔ عیسیٰ کی حق میں حافظ ذہبی نے صرف جرح ہی نہیں بلکہ تعدیل بھی نقل کی ہے۔اس لئے ان دونوں کے پیش نظر اس کی حدیث کی اسناد کو وسط کہنا نہ حیرت انگیز ہے اور نہ قابل غور۔ قولہ: اسی وجہ سے علامہ شوق نیموی نے اس کو ناصواب قرار دیا ہے او رکہا ہے کہ وہ متوسط نہیں،بلکہ اس سے بھی گھٹیا ہے۔(رکعات ص31) ج: '' علامہ '' شوق نیموی اور '' علامہ'' مئوی دونوں ہی کی غفلت اور عصبیت ہے کہ اس کو ناصواب اور '' گھٹیا '' قرار دے رے ہیں۔حافظ ذہبی نے میزان میں عیسیٰ کے متعلق جرح و تعدیل کے جو الفاظ نقل کیے ہیں۔آئیے ہم ان کا مقابلہ کر کے آپ کو بتائیں کہ حافظ ذہبی کی رائے صحیح ہے یانیموی اور مئوی کی۔ دیکھئیے حافظ ذہبی نے ابن معین اور نسائی انہی دو بزرگوں کی جرحیں نقل