کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 13
کو سنت کہیں گے اور اس کے سوائے میں جماعت کو بتداعی مکروہ فرمائیں گے،کیونکہ ان کے نزدیک جماعت نفل بتداعی مکروہ ہے مگر جس موقع میں کہ نص سے ثابت ہو چکی ہے وہاں مکروہ نہیں۔اس واسطے کتبِ فقہ میں یہ مسئلہ لکھا ہے کہ اگر عددِ تراویح میں شک ہو جائے کہ اٹھارہ پڑھے یا بیس تو دو رکعت فرادی پڑھیں نہ بجماعت۔بسبب اطلاق حدیث کے زیادہ ادا کرنا ممنوع نہیں۔خواہ کوئی عدد ہو مگر جماعت بیس سے زیادہ کی ثابت نہیں۔(الرأ النجیح ص 12،13)۔ کفایة الشعبی میں ہے: الامام اذا تم التراویح بعشر تسلیمات وقام وشرع فی الحادی علی ظن انھاعاشر ثم علم انہ زیادة فالواجب علیہ وعلی القوم ان یفسدوا ثم یقضون وحدانا لان الصحابة اجمعوا علی ھذا القدر فالزیادة علیہ محدث وکل محدث ضلالة وکل ضلالة فی النار انتھی(غایة التنقیح ص 36) امام جب ترویح بیس رکعات دس سلام سے پورے کر لے اس کے بعد گیارہواں اں ترویحہ یہ سمجھ کر شروع کرے کہ یہ دوسواں ہی ہے لیکن پھر اس کو یاد آ جائے کہ یہ زاید ہے تو امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے کہ نماز توڑ دیں اور الگ الگ ہو کر قضا کریں کیونکہ صحابہ نے بیس ہی رکعات پر اجماع کر لیا ہے لہذا اب اس سے زیادہ پڑھنا بدعت ہے اور بدعت ضلالت ہے اور ضلالت کا انجام جہنم ہے۔ اسی سلسلہ میں یہ بات بھی ذہن نشین کر لیئے کہ حنفیہ کے نزدیک جس