کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 116
العدالة اٰہ۔(ابن الصلاح النوع الثالث والعشرون)اس سے صاف معلوم ہوا کہ امام دارقطنی جیسے ناقد رجال کے نزدیک ایسا راوی نہ ساقط العدالت ہے اور نہ اس کی حدیث قابل ترک۔ حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں ہی اس کی بھی وضاحت کر دی ہے کہ لین الحدیث کا لفظ وہ ایسے راوی کے حق میں بولتے ہیں جس کا اگرچہ کوئی متابع نہ ہو،تاہم اس کے بارے میں کوئی ایسی بات بھی ثابت نہیں ہے جس کی وجہ سے اس کی حدیث قابل ترک ہو۔چنانچہ لکھتے ہیں: السادسة من الیس لہ من الحدیث الا القلیل ولم یثبت فیہ ما یترک حدیثہ من اجلہ والیہالاشارة بلفظ مقبول حیث یتابع والا فلین الحدیث انتہی(تقریب التہذیب ص3) مولانا مئوی نے حافظ کی یہ عبارت بعینہ اپنی کتاب(رکعات تراویح)کے صفحہ 75 پر نقل کی ہے مگر یہاں اس کو نظر انداز کر گئے ہیں۔اس لئے کہ یہاں ان کے منشا کے خلاف ہے اور وہاں بظاہر ان کے منشاء کے موافق ہے۔ حافظ نے یہ بھی لکھا ہے: انی احکم علی کل شخص منہم یحکم یشمل اصح ما قیل فیہ اعدل ما وصف بہ(تقریب ص1) یعنی اس کتاب میں کسی راوی پر میں وہی حکم لگاؤں گا جو اس کے حق میں کہے گئے اقوال میں سب سے زیادہ صحیح اور اس کے متعلق بیان کیے گئے اوصاف میں سب سے زیادہ مناسب ہو گا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حافظ کے نزدیک عیسیٰ کے متعلق کوئی سخت جرح مقبول نہیں۔