کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 114
محدثین کی کتابوں سے اس قسم کے بہت سے اقوال نقل کرنے کے بعد مولانا عبد الحٔ لکھتے ہیں: فالحاصل ان الذی دلت علیہ کلمات الثقات وشہدت بہ جہل الاثبات ہو انہ وجد فی شان راو تعدیل و جرح مبہمان قدم التعدیل وکذا ان وجد الجرح مبہما والتعدیل مفسراً قدم التعدیل وتقدیم الجرح انما ہو اذا کان مفسراً سواء کان التعدیل مبہما او مفسرا فاحفظ ہذا فانہ ینجیک من المزلة والخطل ویحفظک عن المذلة والجدل(الرفع والتکمیل ص11) ان سب کے علاوہ ایک بڑی بات جو اس موقع پر ذکر کرنے اور یاد رکھنے کے قابل ہے وہ یہ ہے کہ پچھلے صفحات میں متعنتین فی الجرح کے سلسلے میں ابن حبان کا نام بھی آیا ہے اور متعنت فی الجرح کے متعلق مولانا عبد الحٔ کا قول ابھی گزرا کہ '' اس کی جرح معتبر نہیں تاوقتیکہ دوسرا غیر متعنت اس کی موافقت نہ کرے،مگر اس کی توثیق معتبر ہے '' اور حافظ سخاوی نے تو بڑے زور دار الفاظ میں کہا ہے: فہذا اذاوثق شخصا فعض علی قولہ بنوا جذک وتمسک بتوثیقہ یعنی اس کی توثیق کو دانتوں سے مضبوط تھا م لو اور اس پر پورا پورا اعتماد کرو۔ پس جب یہ تسلیم ہے کہ ابن حبان نے عیسیٰ کی توثیق کی ہے تو اس قاعدہ کے بموجب ہمیں اس پر پورا پورا اعتماد کرنا چاہئیے اور اس کو دانتوں سے مضبوط تھام لینا چاہئیے۔ خود حافظ سخاوی اور دوسرے محدثین کے ان اقوال کی روشنی میں اب