کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 112
چار حضرات(ابن معین،نسائی،عقیلی،ابن عدی)کا متعنتین میں شمار ہونا تو بالکل واضح ہے۔اب رہے تین حضرات یعنی ساجی،ابو داؤد،ابن حجر۔تو ساجی کے متعلق عرض ہے کہ حافظ ذہبی نے میزان الاعتدال مین ابراہیم بن عبدالملک ابو اسماعیل القناد کے ترجمہ میں لکھا ہے:وضعفہ ذکریا الساجی بلا مستند۔یعنی ''ذکریا ساجی نے ان کو بلا کسی دلیل و ثبوت کے ضعیف کہہ دیا ہے ''۔ اسی طرح حافظ ابن حجر نے مقدمۂ فتح الباری میں بہت سے راویوں کی بابت لکھاہے کہ ان کو ساجی نے بلادلیل مجروح قرار دیا ہے۔مثلاً: اسماعیل بن ابراہیم بن عقبة تکلم فیہ الساجی والازدی بلا مستند۔الجعید بن عبدالرحمن ضعفہ الساجی والازدی بلا مستند۔حمید الاسود بن ابی الاسود تکلم فیہ الساجی بلا حجة۔شیبان بن عبدالرحمن النحوی تکلم فیہ الساجی بلا حجة۔القاسم بن مالک ضفہ الساجی بلا مستند کہمس بن الحسن ضعفہ الساجی بلا حجة(دیکھو ص 180،181،182۔ج2) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ساجی جرح و تعدیل کے باب میں متثبت او ر متیقظ نہ تھے،بلکہ متساہل یا متشدد تھے۔اور ایسے لوگوں کی جرح وتعدیل مقبول نہیں۔حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: وینبغی ان لا یقبل الجرح والتعدیل الا من عدل متیقظ(شرح نخبہ ص110) والیحذر المتکلم فی ہذا الفن من التساہل فی الجرح والتعدیل(شرخ نخبہ ص111) جارحین عیسیٰ میں صرف امام ابو داؤد اور حافظ ابن حجر یہی دو حضرات ایسے ہیں جن کے متعلق کہا جا سکتا ہے کہ نہ متشدد ہیں اور نہ متساہل۔امام ابو داؤد نے بے شک عیسیٰ کو منکر الحدیث کہا ہے۔یہی جرح اما م نسائی نے بھی کی ہے۔امام