کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 105
عمدة الرعایہ میں لکھتے ہیں: واما العدد فروی ابن حبان وغیرہ انہ صلی بہم فی تلک اللیالی ثمان رکعات وثلاث رکعات وترا انتہی۔ تحفتہ الاخیار ص 28 مطبع مصطفائی لکھنؤ میں لکھتے ہیں: قولہ: اس راوی کا ذکر حافظ ذہبی نے میزان الاعتدال میں اور حافظ ابن حجر نے تہذیب التہذیب وغیرہ میں کیا ہے اور لکھا ہے کہ امام فن جرح و تعدیل یح بن معین نے اس کی نسبت لکھا ہے '' لیس بذاک '' وہ قوی نہیں ہے اور یہ بھی فرمایا کہ اس کی پاس متعدد منکر روایتیں ہیں اور امام نسائی اور امام ابو داؤد نے کہا ہے کہ وہ منکر الحدیث ہے۔امام نسائی نے اس کو متروک بھی کہا ہے۔اور ساجی اور عقیلی نے اس کو ضعفاء میں ذکر کیا ہے اور ابن عدی نے کہا ہے کہ اس کی حدیثیں محفوظ نہیں ہیں۔(یعنی شاذو منکر ہیں)(رکعات ص 27،28) یہ چھ حضرات ہیں جنہوں نے عیسیٰ پر جرح کی ہے اور ان کے مقابل میں صرف ایک نور رعہ ہیں جنہوں نے عیسیٰ کو لا باس بہ(اس میں کوئی مضائقہ نہیں)کہا ہے اور دوسرے ابن حبان ہیں جنہوں نے اس کو ثقات میں ذکر کیا ہے اور اصول حدیث کا قاعدہ ہے کہ جرح مفسر تعدیل پر مقدم ہوتی ہے۔لہٰذا عیسیٰ اصولاً مجروح قرارپائے گا۔بالخصوص جب کہ عیسیٰ پر جو جرحیں کی گئی ہیں وہ بہت سخت ہیں۔چنانچہ امام نسائی و ابو داؤد نے اس کو منکر الحدیث لکھا ہے او رمولانا عبدالرحمن مبارک پوری نے ابکار منن میں سخا وی کے حوالہ