کتاب: اندھی تقلید و تعصب میں تحریف کتاب و سنت - صفحہ 56
1مشہور کُتب کی طرف غلط روایات کی نسبت کے چند نمونے :
1 مولانا احمد علی صاحب سہارن پوری الدلیل القوی میں لکھتے ہیں:
(لَا یَقْرَأَنَّ أَحَدٌ مِّنْکُمْ شَیْئاً مِنَ الْقُرْآنِ اِذَا جَھَرْتُ بِالْقِـرَائَ ۃِ ) قَالَ الدَّارُقُطْنِيُّ: رِجَالُہٗ کُلُّہُمْ ثِقَاتٍ ) [1]
’’جب میں جہراً (بلند آواز سے) قراء ت کروں توتم کچھ بھی مت پڑھو۔‘‘
دار قطنی کہتے ہیں کہ’’ اسکی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں۔‘‘
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل کتاب دار قطنی میں یہ روایت بالکل موجود ہی نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف یہ روایت موجود ہے :
((لَا یَقْرَأَنَّ مِنْکُمْ شَیْئاً مِّنَ الْقُرْآنِ اِذَا جَہَرْتُ الْقِـرَائَ ۃَ اِلَّابِأُمِّ الْقُرْآنِ)) (ہٰذَا اِسْنَادٌ حَسَنٌ وَ رِجَالُہٗ ثِقَاتٌ کُلُّہُمْ ) [2]
’’ جب میں جہراً قراء ت کروں تو تم سورۂ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھو ۔‘‘
اس حدیث کی سند حسن درجہ کی ہے اور اسکے تمام راوی ثقہ ہیں۔
اندازہ فرمائیں کہ یہ کس قدر علمی خیانت ہے کہ[اِلاَّبِأُمِّ الْقُرْآنِ] کے اہم الفاظ کو چھوڑ کر باقی پوری روایت عوام کو گمراہ کرنے کی غرض سے اپنے ہی رنگ میں رنگ کر نقل کر دی ہے۔
2 محدّث سہارن پوریؒ نے امام دار قطنی ؒکے علاوہ امام زیلعی رحمہ اللہ کے نام پر بھی یوں افتراء کیا ہے :
( صَرَّحَ الزَّیْلَعِيُّ رَحِمَہٗ اللّٰہُ بِأَنَّ حَدِیْثَ عُبَادَۃَ ضَعَّفَہٗ أَحْمَدُ وَجَمَاعَۃٌ) [3]
’’زیلعی ؒنے صراحت کی ہے کہ حضرت عبادۃ رضی اللہ عنہ والی حدیث کو امام احمد ؒاور
[1] بحوالہ نتائج التقلید(ص:۱۹۹،۲۰۰)
[2] دار قطنی، باب وجوب قراء ۃام القرآن فی الصلوٰۃ خلف الامام ۱؍۱؍۳۲۰۔
[3] الدلیل القوی مولانا احمد علی سہارن پوری ۔ بحوالہ سابقہ۔