کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 85
خرچ کردیا ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :
((کَــذَبْــتَ )) [1] ’’ تونے جھوٹ بولا ‘‘ ۔
تونے اس لیٔے [مال خرچ] کیا کہ تجھے سخی کہا جائے ، چنانچہ تجھے [سخی ] کہہ دیا گیا ۔ پھر اس کے متعلّق حکم دیا جائے گا کہ اس کو چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔
اس شرک ِ اصغر [ریاء کاری ] کا انجام یہ ہے کہ مسلم شریف کی ایک قدسی حدیث میں ارشاد ِ الٰہی ہے :
((أَنَا أَغْنٰی الشُّرَکَائِ عَنِ الشِّرْکِ ،مَنْ عَمِلَ عَمَلاً أَشْرَکَ فِیْہِ مَعِيْ غَیْرِيْ تَرَکْتُہٗ وَ شِرْکَہٗ))[2]
’’ میں ہر شریک کی بہ نسبت ہر قسم کے شرک سے بے نیاز ہوں ،جو شخص میرے لیٔے کوئی عمل کرتا ہے اور میرے علاوہ بھی کسی کو [دکھلاوا کرکے ] میرا شریک بناتا ہے ، تو میں اُسے اسی کے ساتھ چھوڑ دیتا ہوں [یعنی وہ عمل قبول نہیں کرتا ]۔‘‘
صحیح مسلم ، ابن ماجہ ، ابن خذیمہ اور بیہقی کی ایک روایت میں ہے :
(( فَأَنَا بَرِئٌ ، ہُوَ لِلَّذِيْ عَمِلَ لَہٗ )) [3]
’’وہ عمل اُس [دوسرے ] کے لیٔے ہی ہوگا ،جس کے لیٔے اس نے کیا ہے ، میں اس سے بریٔ ہوں ۔‘‘
[1] صحیح مسلم مع نووی ۷؍۱۳؍۵۰۔۵۱ ،صحیح الترمذی حدیث : ۱۶۴۲،نسائی ۶؍۲۳۔۲۴ ،صحیح الترغیب حدیث : ۲۰
[2] مسلم مع نووی ۹؍۱۸؍۱۱۵ ۔
[3] مسلم مع نووی ۹؍۱۸؍۲۵ ،ابن ماجہ :۴۲۰۲ ،ابن خزیمہ و البیہقی و صحیح الترغیب حدیث :۳۱ ، مشکوٰۃ : ۵۳۱۵