کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 8
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم عملِ صالح کی پہچان ہم نمازیں پڑھتے ہیں ،روزے رکھتے ہیں ،حج کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں یا ان کے علاوہ کچھ دوسرے نیک عمل بھی کرتے ہیں تو ہمیں یہ بات بھی معلوم ہونی چاہیئے کہ ہمارے ان اعمال کی قبولیّت کا انحصار کن کن امور پر ہے ؟ یا بالفاظ ِ دیگر وہ کون کون سی شرائط ہیں جو قبولیّت ِ عمل کے لیٔے ناگزیر ہیں ؟جن کی رعایت رکھے بغیر نیک اعمال کو اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی ان کی جزاء دیتا ہے ؟بلکہ وہ عملِ صالح ہوتا ہی نہیں ۔ وہ امور یا شرائط تین ہیں : پہلی شرط : صحت ِ عقیدہ یا توحید ِ باری تعالیٰ پر مکمّل ایمان ۔ دوسری شرط : اخلاصِ للہ یا ریاء کاری اور دکھلاوے سے کلّی اجتناب ۔ تیسری شرط : موافقت ِ سنت کہ ہمارا وہ عمل نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے عین مطابق ہو ۔ عملِ صالح کی شرطِ اوّلیں :صحتِ عقیدہ ( توحیدِباری تعالیٰ پر مکمل ایمان) صحت ِ عقیدہ کا معنیٰ اوراس کی سب سے پہلی صفت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پر مکمل وغیر متزلزل ایمان ہو ، اور اُس کے بارے میں یہ اعتقاد دلوں میں راسخ ہو کہ ہر قسم کی قولی ،مالی اور بدنی عبادات کا مستحق صرف وہی ہے ۔ اُس معبود ِ بر حق کے سوا اِس پوری کائنات میں دوسری کوئی ہستی یا شخصیّت ایسی نہیں جو لائقِ عبادت ہو، ہر قسم کے نفع و نقصان کی مالک اور کار ساز صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے ۔ رزق دینا ، اولاد عطاکرنا، بارش برسانا ، مرض لگانا ، شفاء بخشنا وغیرہ صرف اُسی