کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 77
وَأَعْمَالِکُمْ )) [1]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں [جسموں ] اور تمہارے مال کی طرف نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے ‘‘ ۔[2]
صحت و ضُعف کے حوالے سے مختلف فیہ ایک حدیث میں ہے :
((مَنْ فَارَقَ الدُّنْیَا عَلٰی الْاِخْلاَصِ لِلّٰہِ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ، وَأَقَامَ الصَّلَٰوۃَ وَأَتَٰی الزَّکَٰوۃَ فَارَقَہَا وَاللّٰہُ عَنْہُ رَاض ٍ))
’’ جو شخص دنیا سے اخلاص لِلّٰہ وحدہٗ لا شریک لہٗ کے ساتھ رخصت ہوا اور اس نے نمازقائم کی اور زکوٰۃ ادا کی تو دنیا سے اِس حالت میں رخصت ہوا کہ اللہ اُس سے راضی تھا ،(یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوا) ‘‘ ۔[3]
ریاء کاری کی مذمّت ٭قرآنِ کریم کی روشنی میں :
عبادت میں اخلاص لِلّٰہ ایسی نعمت ہے کہ ہر عمل کی قیمت ہی اسی سے بنتی ہے اور ریاء کاری ایسی بلا ہے کہ انسان کا سارا کیا دھرا ہی رائیگاں جاتا ہے جبکہ اخلاص اور ریاء کاری کی حدیں بہت قریب قریب ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ قوس قزح کے رنگوں کی طرح ہی یہ دونوں بھی اتنی قریبی چیزیں ہیں کہ ان میں حدِّ فاصل قائم کرنابھی اللہ کی توفیق و عنایت کے بغیر ناممکن ہے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ جو شخص نماز ، روزہ ، حج زکوٰۃ ، قربانی ،صدقہ و خیرات یا کوئی بھی نیک عمل
[1] راقم الحروف جب دینی تعلیم کے حصول کیلئے جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں داخل ہوا تو پہلی کلاس کو اُس دن مولانا سیّد محمد داؤد غزنوی ؒ کی کتاب ’’نخبۃ الحدیث‘‘ کی یہی حدیث پڑھائی گئی تھی اس اعتبار سے میرے لیٔے یہ حدیث شریف ایک یادگار حدیث ہے ۔ ابوعدنان )
[2] مختصر مسلم :۱۷۷۶ ، ابن ماجہ : ۴۱۴۳ ، صحیح الترغیب حدیث :۱۳ ۔
[3] ابن ماجہ :۷۰والحاکم وقال : صحیح الاسناد ، الترغیب و الترہیب ج:۱،حدیث :۲ ، البتہ شیخ البانی نے اِسے ضعیف الجامع (۵۷۳۱)میں ذکر کیا ہے ۔