کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 70
جاکراُس سے کچھ پوچھا اور پھر اُس کی تصدیق بھی کی ،اُسکی چالیس روز تک نماز قبول نہیں ہوگی‘‘ ۔[1]
جبکہ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ اور مسند احمدمیں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
(( مَنْ أَتَیٰ کَاھِناً فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْکَفَرَ بِمَاأُنْزِلَ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم ))
’’جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس گیا اور اس کی بات پر یقین بھی کیا ،اُس نے شریعتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم [قرآن و سنّت ] کا انکار کیا ۔‘‘[2]
مسندبزاراور معجم طبرانی اوسط میں بسندِ صحیح ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
((لَیْسَ مِنَّا مَنْ ۔۔۔۔۔۔تَکَھَّنَ أَوْ تُکُہِّنَ لَہٗ ))
’’جو کوئی کاہن بنے یا کاہن کے پاس جاکر کچھ پوچھے ، …وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘[3]
ابوداؤد،نسائی اور ابن حبان میں علمِ نجوم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جادُو کی قسم قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے :
(( مَنِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ النُّجُوْمِ فَقَدِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ )) [4]
’’جس شخص نے عِلم نجوم کا کچھ حصہ حاصل کیا اُس نے گویا اتنا جادُو سیکھ لیا ، اور جس قدر سیکھتا جائے گا ، اتنا ہی اُسکے گناہ میں اضافہ ہوتا جائیگا۔‘‘
[1] مختصر مسلم حدیث ۱۴۹۶،مع نووی ۷؍۱۴ ؍۲۲۷، صحیح الجامع ۵۹۳۰ ۔
[2] صحیح ابی داؤد۳۳۰۵ ، صحیح الترمذی ۱۱۶ ، ابن ماجہ ۶۳۹ ،مسند احمد ۲؍۴۰۸ ، صحیح الجامع ۵۹۴۲ ۔ ۸۱ فتح المجید ص ۶۵۴ ۔
[3] تخریج کیلئے ملاحظہ فرمائیں صحیح الجامع:۵۴۳۵ والصحیحہ:۲۱۹۵
[4] تخریج کیلئے دیکھیئے حاشیہ :۶۲،تطہیر المجتمعات اردو،ص ۱۳۷ حاشیہ ، مزید تفصیل کے لیٔے دیکھیٔے: فتح المجیدباب التنجیم ص ۶۷۴ تا ۶۷۸ ، الزّواجرللہیتمی ۲؍ ۱۱۰