کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 53
{ وَلَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرَاہُ مَالَہٗ فِي الْآخِرَۃِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِہٖٓ أَنْفُسَہُمْ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ علیہم السلام }
’’اور انہیں [یہود کو ] خوب معلوم تھا کہ جو کوئی [ایمان دے کر ] جادُو کا خریدار بنا ،اُس کے لیٔے آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ، اور اگر وہ سمجھتے ہوتے تو کتنا بُرا یہ بدلا ہے جس کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ۔‘‘
سلف ِ صالحین کی کثیر تعداد اور آئمہ کرام میں سے امام مالک ،امام ابو حنیفہ اور امام احمد رحمہم اللہ نے جادُو گر کو کافر قرار دیا ہے اور امام شافعی ؒ کے یہاں کچھ تفصیل ہے اور پھر وہ بھی جادُو گر کو کافر ہی قرار دیتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے کُفر ہی قرا ردیا ہے ۔
سورۃ النساء کی آیت ۵۱،۵۲ میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ کتاب پر لعنت فرمائی ہے اور اس کی وجہ یہ بتائی ہے :
{یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ}
’’وہ جبت وطاغوت پر یقین رکھتے ہیں ۔‘‘
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جِبتجادُو کو ، اور طاغوتشیطان کو کہا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول ابن ابی حاتم و غیرہ نے بیان کیا ہے۔[1]
رسول ِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسکی سخت مذمّت فرمائی ہے ،چنانچہ بخاری و مسلم اور ابو داؤد و نسائی شریف میں ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
((اِجْتَنِبُوا السَّْبْعَ الْمُوْبِقَاتِ))
’’ سات ہلاکت انگیز و بلا خیر چیزوں سے بچو ۔‘‘[2]
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے استفسار پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سات چیزوں کو ایک ایک کرکے شمار فرمایا
[1] ہدایۃ المستفید ۲؍۷۷۴۔۷۷۶۔
[2] بخاری : ۵۷۶۴۔ ۲۷۶۶ ، مسلم مع نووی ۱؍۲؍۸۳ ، صحیح ابی داؤد :۲۴۹۸ ، صحیح نسائی : ۳۴۳۲ ، صحیح الجامع : ۱۴۴