کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 42
ان چور دروازوں میں داخل ہونے کی ترغیب دینے لگتا ہے ،اور اپنے حربے میں وہ کافی کامیاب جارہا ہے کیونکہ آج جاہلانہ رسوم و نظریات نے پھر سے بال و پَر نکالنے شروع کر دیئے ہیں بلکہ کثیر ا فراد ِ معاشرہ کے دلوں میں انہوں نے نرم گوشہ بنالیا ہے جبکہ ہمارے رسول ِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے چو دہ سَو برس پہلے ان نظریات کی کھلے طور پر تردید کردی تھی ۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم میں ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((لَا عَدْوَیٰ وَلَا طِیَرَۃَ وَلَا ہَامَّۃَ وَلَا صَفْرَ)) ’’بیماری میں چُھوت چھات کو ماننا ،پرندہ اڑا کر فال لینا ،اُلّو کی آواز سے بدشگونی لینا اور ماہ ِ صفر کو منحوس سمجھنا فضول باتیں ہیں ۔‘‘ [1] صحیح بخاری ومسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ((لاَ عَدْوَیٰ وَلَاطِیَرَۃَ وَلَا ہَامَّۃَ وَلَا صَفْرَ)) فرمایا تو ایک اعرابی نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اچھے بھلے ہرنوں کی طرح اونٹ ریگستان میں ہوتے ہیں ،ایک خارش زدہ اونٹ اُن میں آکر مل جاتا ہے اور سب کو خارش زدہ کردیتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَمَنْ أَعْدَیٰ[اَجْرَبَ] الْأَوَّلَ؟))اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ چُھوت چھات اور بیماری متعدّی ہوتی ہے تو یہ بتائیں کہ ’’اس پہلے اونٹ کو بیماری کیسے اور کہاں سے لگ گئی ؟۔‘‘[2] مسلم شریف میں یہ الفاظ بھی ہیں :((لَا نَوْئَ وَلَاغُوْلَ )) [3] ’’بارش ہونے میں بُرجوں یا ستاروں کی تاثیرات اور بُھوت پریت سب بیکار باتیں ہیں ۔‘‘
[1] بحوالہ مشکوٰۃ: ۴۵۷۷وصحیح الجامع:۷۵۲۷تا۷۵۳۴ [2] بخاری ،حدیث :۵۷۰۷ ، ۵۷۱۷،مسلم مع نووی ۷؍۱۴؍۲۱۳ ،مشکوٰۃ :۴۵۷۸ صحیح الجامع:۷۵۲۹ [3] مسلم مع نووی ۷؍۱۴؍۲۱۶،[لَا نَوْئَ] کے الفاظ حدیثِ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ اور [وَلَا غُوْلَ] کے الفاظ حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں ہیں ،نیز دیکھیٔے : مشکوٰۃ : ۴۵۷۹،۴۵۸۰ وصحیح الجامع:۷۵۲۱،۷۵۳۴