کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 22
کیونکہ سورۂ شوریٰ آیت :۱۱ میں ارشاد ِ الٰہی ہے :
{ لَیْسَں کَمِثْلِہٖ شَيْئٌ وَہُوَالسَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ علیہم السلام }
’’ کائنات کی کوئی چیز اللہ کے مشابہ نہیں ، وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔‘‘
2توحیدِ ِ ربوبیّت :
توحید کی دوسری قسم ’’توحید ِ ربوبیّت‘‘ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ارض و سماء اور پوری کائنات کا خالق ومالک اور رازق تسلیم کیا جائے ،جس کا اقرار ہم سورۃ فاتحہ کے شروع میں یہ کہہ کر کرتے ہیں :
{ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ علیہم السلام }
’’ ہر قسم کی تعریف ذات ِ الٰہی کے لیٔے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار[پالنے والا] ہے ۔‘‘
بخاری و مسلم شریف میں نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ِ صدق ترجمان سے بھی توحید ِ ربوبیّت کا اقرار موجود ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((أَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ))
’’اے اللہ ! تو ہی ارض و سماء [اور ان میں موجود تمام کائنات ] کا رب [پروردگار] ہے ۔‘‘
اس توحید ِ ربوبیّت کا اقرا ر تو کفّار و مشرکین بھی کیا کرتے تھے ،جیسا کہ سورۂ یونس کی آیت: ۳۱ میں ارشاد ِ الٰہی ہے :
{ قُلْ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمآئِ وَاْلأَْرْضِ،أَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَ الْأَبْصَارَ وَمَنْ یُّخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَنْ یُّدَبِّرُ الْأَمْرَ فَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰہُ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُوْنَ علیہم السلام }
’’ اے نبی ! ان سے پوچھیں ،تمہیں آسمان اور زمین سے رزق کون دیتا ہے ؟ یہ