کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 12
نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے دوران یہ اعتراف ہوتا ہے :
{اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسَْتَعِیْنُ علیہم السلام }
’’ اے اللہ ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں ۔‘‘
اگر مشکل پڑتے ہی غیرُ اللہ کی طرف منہ پھیرلیا تو اس وعدے کا کیا ہوگا ؟ فَلْیَتَدَبَّرْ
سورۃ یونس، آیت نمبر :۱۰۶ میں ارشاد ِ الٰہی ہے :
{وَلَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَالَا یَنْفَعُکَ وَلَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذاً مِّنَ الظَّالِمِیْنَ علیہم السلام }
’’اے نبی! آپ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی ہستی کو مت پکاریں جو آپ کو نہ فائدہ پہنچاسکتی ہے اور نہ ہی نقصان ،پھر اگر [بالفرض] آپ ایسا کریں گے تو ظالموں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘
سورۂ اعراف، آیت نمبر : ۵۵ میں فرمان ِ الٰہی ہے :
{اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَّخُفْیَۃً}
’’ تم اپنے پروردگار کو گِڑگڑاتے ہوئے اور چُپکے چُپکے پکارو ۔‘‘
بخاری شریف میں ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
((مَنْ مَاتَ وَہُوَ یَدْعُوْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ نِدّاً دَخَلَ النَّارَ)) [1]
’’ وہ شخص[جہنم کی] آگ میں داخل ہوگیا جو اس حالت میں مرگیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی [دوسرے] شریک کو [اپنی مشکل کشائی و حاجت روائی میں ] پکارتا تھا ۔‘‘
[1] بخا ری مع الفتح حدیث : ۴۴۹۷ ۔