کتاب: عمل صالح کی پہچان - صفحہ 103
بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘[1]
ایک اور حدیث میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
(( خَطَّ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم خَطّاً ثُمَّ قَالَ : ھَذَا سَبِیْلُ اللّٰہِ ثُمَّ خَطَّ خُطُوْطاً عَنْ یَمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ وَقَالَ: ھَذِہٖ سُبُلٌ ، عَلَـٰی کُلِّ سَبِیْلٍ مِّنْھَا شَیْطَانٌ یَدْعُوْإِلَیْہِِ))
’’رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ایک سیدھی لکیر کھینچی پھر فرمایا:’’ یہ اللہ تعالیٰ کا (سیدھا) راستہ ہے۔‘‘پھر اس کے بعد دائیں اور بائیں لکیریں کھینچیں اور فرمایا:’’ یہ مختلف راستے ہیں جن میں سے ہر ایک راستے پر شیطان بیٹھا اُس کی طرف دعوت دے رہا ہے۔‘‘
اور اس کے بعد یہ آیت (الأنعام :۱۵۳) تلاوت فرمائی:
{ وَأَنَّ ھَـٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْماً فَاتَّبِعُوْہُوَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہِ }[2]
’’بے شک یہ میر اسیدھا راستہ ہے ،تم اسی راستے پر چلواور دوسرے راستوں پر نہ چلو،وہ تمہیں راہِ راست سے ہٹادینگے۔‘‘
بدعت کا انجامِ بد بیان کر تے ہوئے حسان بن عطیہ ؒ (تابعی)فرماتے ہیں :
( مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَۃً فِیْ دِیْنِھِمْ إِلاَّ نَزَعَ اللّٰہُ مِنْ سُنَّتِھِمْ مِثْلَھَا، ثُمَّ لَا یُعِیْدُھَا إِلَیْھِمْ إِلَـٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ) [3]
[1] ابو داؤد :۴۶۰۷، ترمذی :۲۶۳۸، ابن ماجہ: ۴۲، ابن حبان:۱۰۲، دارمی ۱؍۴۴،۴۵،مسند احمد ۴؍۱۲۶،۱۲۷، الترغیب ۱؍۵۸، المشکوٰۃ ۱؍۵۸، شرح السنّہ ۱؍۲۰۵ ۔
[2] ابن ماجہ(۱۱) عن جابر بن عبد اللہ ،مسند احمد ۱؍۴۳۵، الدارمی ۱؍۶۷، مشکوٰۃ ۱؍۵۹، ۴۶۵ ۔
[3] دارمی ۱؍۴۵، مشکوٰۃ ۱؍۶۶ ۔