کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 93
پانی پانی ہو گیا، امیر المومنین تو اللہ کے وہ نیک بندے ہوتے ہیں جو زندگی کا ایک ایک لمحہ مسلمانوں کی خدمت میں وقف کر دیتے ہیں، ہم تو ان کی گرد راہ کو بھی نہیں پاسکتے، شیخ کی اس دلی خواہش نے آخر سعودی شاہوں کے القاب وآداب سے لفظ جلالہ کو خیر باد کیا اور ملک فہد نے اس پر ممانعت کا حکم دے کر خادم الحرمین کالقب منتخب کیا، سعودیہ کا حکمران طبقہ اور شاہی خاندان شیخ کی حق گوئی اور راست بازی کا ہمیشہ ممنون ومتشکر رہا، نماز جنازہ میں شاہی خاندان کے سبھی قابل ذکر افراد حرم مکی پہنچ گئے اور جو نہیں پہنچ سکے وہ غائبانہ نماز جنازہ میں شریک رہے اور تعزیتی بیانات جو دئیے ان میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہر ایک شیخ سے حددرجہ متاثر ہے اور اپنے تعلق کو زیادہ سے زیادہ ثابت کر کے اپنے آپ کو باعث افتخار گردانتا ہے، ایک گدا سے شاہوں کی یہ عقید ت واضح ثبوت ہے، اس بات کا کہ یہ فقیر کوئی عام فقیر نہیں اور شاہ اور اس کے امراء بھی بڑے پہنچے ہوئے جو ہر شناس ہیں۔
علمی تبحر:
سولہ برس کی عمر میں آپ کی آنکھیں متاثر ہوئیں اور چار سال بعد آپ کے آگے دنیا اندھیری اور آخرت روشن ہوئی، دنیا کے مشاغل یکسر ختم ہوگئے، پوری یکسوئی کے ساتھ تعلیم وتعلم کا جو سلسلہ تھا اس میں جٹ گئے، آنکھیں بند ہوئیں تو دماغ کے دریچے کھل گئے، حافظہ بلا کاہو گیاجو کچھ سنتے وہ دماع میں پتھر کے نقش کی طرح چپک جاتا، پڑھتے گئے، بڑھتے گئے اور بہت سے اساتذہ سے بہت آگے نکل گئے، اسلامی علوم کو تو جیسے گھول کر پی گئے، مگر اس کے ساتھ عصر حاضر کے فتنوں، علم جدید کے چیلنج اور زمانے کی رفتار سے بھی مکمل آگہی رکھتے تھے، 1976ء فروری کے مہینہ میں مکہ مکرمہ میں مؤتمر الاقتصاد الاسلامی کا انعقاد ہوا، دنیا بھر کے مسلمان اقتصادی ماہرین نے کانفرنس میں شرکت کی، اور ہر ایک نے اظہار خیال کیا، شیخ ہر نشست میں شروع سے آخر تک شریک رہے، اور ہر ایک کے خیال کو توجہ سے سنتے، کوئی بھی اسلامی اصولی اقتصاد سے ہٹ کر لچک دار رویہ اختیار کرتا تو آپ بے اختیار ہو جاتے اور اسٹیج پر کھڑے ہو کر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس کی غلطی واضح کر کے تصحیح فرماتے، کیسی کیسی قد