کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 87
آرے چلاتی ہے، نہ کچھ لکھا جاتا ہے اور نہ بولا جاتا ہے، کلیجہ شق ہوتا ہے، آنسوؤں کے بادل امڈ امڈ کر آتے ہیں کیونکہ .... یہ حادثہ ہے جس کی تلافی محال ہے امت مسلمہ کے ہر فرد کو ایسے محدث، فقیہ، متبع سنت، نمونہ سلف، محب ومحسن، ہمدرد اور غم گسار شخصیت کی کمی محسوس ہوتی رہے گی۔ بقول شاعر ؎ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ان کی روح اللہ تعالی کے فضل وکرم سے اللہ کے مقرب بندوں کے ساتھ ہو گی (ان شاء اللہ) لیکن ہم ان کے علم بابرکت دروس، ان کے دم سے مسجد کی رونقیں، پندونصائح، پیار ومحبت اور اپنے پیارے نبی کی تصویر کے یہ عکس کہاں پائیں گے؟ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر صابر وشاکر ہیں، ان کی تالیفات، بے شمار کیسٹیں اور تحریری تقریریں ہمارے لیے مشعل راہ بن سکتی ہیں، اللہ تعالیٰ عبرت کی توفیق بخشے۔ اللہ تعالیٰ ان کے خویش واقارب اور ہم سب اخوان اور ساری امت کو اس حادثہ جانکاہ پر صبر وثبات کی توفیق بخشے۔ ٭٭٭