کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 72
سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ
حیات وکارنامے
( از: ....حافظ محمد الیاس[1] عبدالقادر، امام مسجد الشیخ رحمہ اللہ، ریاض)
قضا وقدر پر ہر مومن کا یقین وایمان ہوتا ہے، خالق کائنات جس کو جب چاہتا ہے حیات دنیوی سے نوازتا ہے اور جب چاہتا ہے کسی کا چراغ زیست گل کردیتا ہے، کسی مخلوق کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے ؎
لائی حیات آئی قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی سے آئے نہ اپنی خوشی چلے
اس دنیا ئے فانی میں بہت سے لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، لیکن کچھ شخصیتیں ایسی ہوتی ہیں جن کی رحلت بہت بڑا حادثہ ہوتی ہے اور ان کی جدائی پر ساری دنیا متاثر ہوتی ہے، جن کی کمی مشکل سے پوری ہوتی ہے اور ان کا غم بھلائے نہیں بھولتا، لیکن قانون فطرت یہ ہی ہے (کل نفس ذائقۃ الموت)امت اسلام نے فخردو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اصحاب
[1] حافظ محمد الیاس سلفي مدني کا تعارف:
یہ مضمون حافظ محمد الیاس بن عبد القادر بن عبد المجید بن بدر الدین کا ہے۔ آپ کی ولادت ہندستان کے معروف صوبہ راجستھان کے ضلع دھولپور کے قصبہ ’’باڑی‘‘ میں سن 1954ء میں ہوئی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مقامی مدرسہ محمدیہ اہلحدیث میں حاصل کی۔ 1966ء میں تاج المساجد بھوپال میں حفظ قرآن کریم کی تکمیل کی، اس کے بعد عربی کی ابتدائی تعلیم دار العلوم شکراوہ میوات میں حاصل کی، جہاں شیخ الحدیث مولانا عبد الجبار شکراوی رحمہ اللہ، مولانا عبدالرحمن ندوی رحمہ اللہ (ساکرس)، مولانا اثیر الدین سوکھپوری حفظہ اللہ، مولانا اسرائیل ندوی حفظہ اللہ اور قاری عبد السلام گوہانوی رحمہ اللہ کی خاص عنایت شامل حال رہی۔ اس دوران آپ نے جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب اور ادیب ماہر کا کورس پاس کیا۔ اس کے بعد عا لمیت وفضیلت کے لیے اس وقت کی عظیم عربی درسگاہ دار العلوم جامعہ سلفیہ بنارس کا رخ کیا اور وہاں سے اس وقت کے عظیم ترین اساتذہ کرام سے علوم عربیہ ودینیہ کی تکمیل کی۔ بنارس میں ((