کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 38
شیخ رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا کہ بعض محدثین حدیث کو ایسے باب میں لے جا کر رکھ دیتے ہیں جن کا ہمیں گمان بھی نہیں ہو سکتا۔ بہرحال امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی کتاب ’’کتاب الإیمان‘‘ لاؤ۔ یہ واضح رہے کہ ہم لوگ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے گھر میں تھے اور یہ بحث وتحقیق شیخ رحمہ اللہ کی لائبریری میں چل رہی تھی۔ میں مطلوبہ کتاب لایا تو آپ نے فرمایا کہ فلاں صفحہ کھولواور اس کی سطر 12 پڑھو۔ میں نے پڑھنا شروع کیا تو وہ واقعی مطلوبہ حدیث تھی۔ آپ نے فرمایا کہ اس کا حاشیہ بھی پڑھو۔ حاشیہ میں نسائی کا حوالہ درج تھا۔ ہم نے نسائی کھول کر دیکھی تو واقعی وہ حدیث ایسے باب میں تھی جس کا پتہ لگانا بڑا مشکل کام تھا۔ چنانچہ ہمیں جس کلمے کی تلاش تھی وہ مل گیا اور حدیث کی تخریج مکمل ہو گئی۔ پھر شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کتاب یعنی کتاب الایمان کو آخری مرتبہ میں نے آج سے کوئی چالیس سال قبل پہلے پڑھی تھی اور اس وقت میں خرج کے علاقے میں قاضی تھا۔[1]
اس واقعے سے اندازہ لگائیں کہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کس قدر ذہین اور حاضر دماغ تھے۔ دراصل اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو آزمائش میں ڈالتا ہے تو اس کا اچھا بدلہ بھی اسے عنایت فرماتا ہے۔ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی بینائی ضرور چلی گئی تھی مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے عوض میں انھیں بلا کا حافظہ عطا کیا تھا۔ اور ان شاء اللہ تعالیٰ علامہ ابن باز رحمہ اللہ اپنی آنکھوں کی بینائی کے فقدان کے عوض میں اس عظیم نعمت کا بھی مستحق ہوں گے جس کا تذکرہ اِس حدیث قدسی میں آیا ہے۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے:
(( إن اللّٰہ قال: إذا ابتُلی عبدی بحبیبتیہ ثم صبر عوّضتُہ منہما الجنۃ۔))
’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب میرا بندہ اپنی دونوں محبوب چیزوں، یعنی دونوں
[1] دیکھئے جریدۃ الجزیرۃ، عدد: 9745، بحوالہ: مواقف مضیئۃ فی حیاۃ الإمام عبد العزیز بن باز، ص: 101 , 100۔