کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 31
یہ تھے علامہ عبد العزیز ابن باز رحمہ اللہ (از : ....رضوان اللہ ریاضی) علامہ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کے بارے میں مجھ جیسے کم علم اور کم عمر کے لیے قلم اٹھانا ایک جرأتمندانہ اقدام ہے۔ میں نے کئی دفعہ سوچا کہ اس کتاب میں جن جن شخصیات نے لکھا ہے ان ہی کے مضامین پر اکتفا کیا جائے اور اپنی طرف سے کچھ نہ لکھا جائے۔ لیکن کئی دوستوں نے مشورہ دیا کہ باوجودیکہ تم شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے شاگرد نہیں ہو اور تمھارے سعودی عرب آنے سے چند ماہ قبل ہی ان کا انتقال ہو چکا تھا لیکن تم نے اتنی محنت ومشقت کے بعد ان کے بارے میں یہ مضامین جمع کیے ہیں اس لیے تمھیں بھی علامہ ابن باز کے بارے میں کچھ لکھنا چاہیے۔ ویسے بھی علامہ ابن باز رحمہ اللہ کا میرے اوپر بہت بڑا احسان ہے۔ وہ احسان یہ ہے کہ آپ ہی کے توسط سے میرا ویزہ نکلا تھا۔ اللہ تعالیٰ میری طرف سے انھیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین چنانچہ میں علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بارے یہ مضمون اس وقت لکھ رہا ہوں جبکہ میرے اوپر کاموں کا انبار ہے اور وقت کا دامن اتنا تنگ ہے کہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بارے میں لکھنے کے لیے وقت نکالنے پر وقت کی جو میری روٹین میں تقسیم ہے، وہ اصول بری طرح سے ٹوٹ رہا ہے۔ لیکن یہی موقع ہے کہ میں علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بارے میں اگر لکھوں تو کچھ لکھ سکتا ہوں۔ نہ معلوم اس کے بعد مجھے ان کے بارے میں کچھ لکھنے کا موقع ملے یا نہ ملے۔ میں نے آج سے کوئی ڈھائی تین سال قبل علامہ ابن باز رحمہ اللہ سے متعلقہ تقریباً ساری کتابیں عربی زبان میں خرید لی تھیں اور اپنی لائبریری میں رکھ کر انھیں گاہے گاہے مطالعہ کرتا رہتا تھا۔ میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں مستقل طور پر ان کے بارے میں کوئی کتاب تصنیف کروں گا لیکن وقت گزرتا گیا اور میں ایک کے بعد دوسری کتاب اور دوسری کے بعد تیسری چوتھی