کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 285
حیات حضرت شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ
(از:....کنور شکیل احمد، مکتب الدعوۃ، لندن)
ایمان باللہ اور صبر وغم سے لبریز امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے 27 محرم 1420ھ الموافق 13مئی بروز جمعرات قرب نماز فجر مفتی اعظم رہبر امت علمدار سلفیت، قضاء الٰہی پر اس دنیا فانی کو الوداع کہہ کر اپنے خالق حقیقی کی طرف انتقال فرماگئے، اللہ تبارک وتعالیٰ مرحوم کی مغفرت کرے اور درجات کو بلند فرمائے اور جنت الفردوس سے نوازے۔
نظام کائنات کے تحت ہر زمانے میں مختلف شعبوں میں عظیم مثالی شخصیات جنم لیتی رہی ہیں، جنہوں نے اپنی اصلاحی اور اجتماعی جدوجہد کے ذریعے دل کش نقوش چھوڑے، دور حاضر کی ان نایاب ونادر شخصیات میں سے ہمارے امام سلفیوں کے امام اہل حق وہدایت کے امام شیخ بن باز کی شخصیت ہے، آپ کی زندگی کتاب اللہ اور سنت رسول پر عمل کی ایک زندہ مثال تھی، حضرت ابن باز کی پیدائش دینی اور علمی گھرانے میں ہوئی اور آپ کی پرورش ایسے خالص اسلامی ماحول میں ہوئی جہاں دنیا وی زیب وزینت اور بناؤ سنگھار کا وجود نہیں تھا، عربوں میں بالخصوص حجاز اور نجد میں ہر طرف شرک وبدعت وخرافات کا دور اور تمام فتنہ وفساد کا دور عروج کو پہنچ کر زوال کی جانب مائل تھا، شیخ امام محمد بن عبدالوہابؒ کی دعوت ہر خواص وعوام کے دلوں میں جگہ بنارہی تھی، آپ نے گیارہ سال کی عمر میں قرآن مجید کو حفظ کرلیا تھا اور شرعی علوم کے حصول میں مشغول ہوگئے تھے، کیونکہ بفضل اللہ شیخ علمی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، لہٰذا آپ کے والد محترم بھی شیخ کی تعلیم کا بہت اہتمام کرتے اور ہمیشہ تمسک بالکتاب والسنۃ اور اس پر ثابت قدم رہنے کی تاکید کرتے تھے، جس کا شیخ مرحوم نے اپنے ایک محاضرے میں ذکر بھی کیا ہے۔