کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 284
شیخ ابن باز (بڑی آہستگی سے گویا ہوتے ہیں )ہم تحمل اور صبر سے کام لیتے ہیں، دیگر لوگوں کی طرح ہمیں بھی ناپسندیدہ امور سے واسطہ پڑتا ہے لیکن ہم تحمل مزاجی سے اس کا مقابلہ کرتے ہیں، پھر شرم کے جذبات سے مغلوب ہو کر بولے، لیکن میرے بعض دوست مجھ سے بھی زیادہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔۔۔بس یہ اللہ کا خاص کرم وانعام ہے!! اس بات کا بخوبی علم ہونے کے باجود کہ شیخ اپنے تعریف کو ناپسند فرماتے ہیں، آپ کی بات سے مجھے حوصلہ ہوتا ہے اور میں آپ سے پوچھ بیٹھتا ہوں، کون ہے وہ ذات کریم جس کے صبر وتحمل سے آپ متاثر ہوئے اور آپ نے لوگوں سے معاملہ برتنے اور ان کی مشکلات کا سامنا کرنے میں اس شخص کے سینے کی کشادگی اور صبر کو اپنے لیے مشعل راہ بنا لیا؟ شیخ ابن باز : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس۔۔۔ آپ ہی ہمارے رہبر وراہنما ہیں، واللہ ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حوصلہ اور صبر وتحمل بہت عظیم تھا، کبھی ایک بدونے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں اپنی چادر ڈال کر کھینچا جس سے گردن پر نشانات ابھر گئے، آپ کا تحمل کہ آپ اس کی طرف جھک گئے اور مسکراتے ہوئے اس کے تقاضے کی تکمیل فرمادی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تہذیب یافتہ اور گنوار ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پیش آیا کر تاتھا، آپ ہی اہل علم اور مسلمانوں کے لیے اسوہ حسنہ ہیں، پھر آپ کے صحابہ کرام جو علم وصبر میں اپنی مثال آپ تھے، مثلاً صدیق اکبر، حضرت علی اور حضرت طلحہ وغیرہ رضوان اللہ علیہم اجمعین۔۔۔ اگر چہ حضرت عمر میں کچھ جلال تھا، لیکن آپ بہترین اور صادق ترین انسان تھے اور کامل تر ایمان کے حامل بھی۔ کیا آپ کو بھی غصہ آجاتا ہے؟ یا سماحۃ الوالد! ہاں ! میں بہت ناراضگی کا اظہار کرتاہوں اور لوگوں کی طرح مجھے بھی بشری مسائل سے واسطہ ہے، میں اپنی اولاد، اہل خانہ اور دفتر کے بعض اہلکاروں پر غصہ ہوجاتا ہوں لیکن اکثر اپنے نفس پر قابو پالیتا ہوں۔ (اس پر یہ مبارک ملاقات اپنے اختتام کو پہنچی) ٭٭٭