کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 283
پڑھنے لکھنے کی مصروفیات:
شیخ بن باز اخبارات کا باقاعدہ مطالعہ (اہتمام) نہیں کرتے، آپ کہتے ہیں کہ میرے دوست عموماً مجھے اہم خبروں سے مطلع کرتے رہتے ہیں، اگر کسی اہم واقعے پر میرے رد عمل یاراہنمائی کی ضرورت ہو تو فوری طور پر متعلقہ لوگوں کو اس بارے میں مراسلہ بھیجا جاتا ہے میرے دفتر میں اس کام کے لیے بعض ذمہ دار اور منشی بھی ہیں جو مجھے حسب ضرورت تازہ ترین معلومات سے باخبر رکھتے ہیں، اس طرح اندرون وبیرون ملک سے مجھے خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں لیکن پھر بھی کافی باتوں سے میں لا علم رہ جاتا ہوں۔
یاشیخ! آپ کے ذاتی کتب خانے میں کتب کی کتنی تعداد ہے؟
شیخ ابن باز : یوں تو مجھے ان کی حقیقی تعداد کا علم نہیں لیکن بہر حال کافی زیادہ کتب ہیں، میری ایک ذاتی لائبریری ریاض میں ہے اور بعض منتخب کتب طائف میں بھی ہیں۔
کیا آپ نے مطالعے کے لیے کچھ اوقات مخصوص کر رکھے ہیں ؟
شیخ ابن باز: مغرب اور عشاء کے درمیان ہم پڑھتے رہتے ہیں، عشاء کے بعد خصوصی مطالعہ ہوتا ہے، مغرب کے بعد تو ہم دو یا تین احادیث پڑھتے اور ان کی شرح وتفسیر دیکھتے ہیں، لیکن عشاء کے بعد ہم باریک بینی سے معاملات ومسائل کا جائزہ لیتے ہیں، مشکل مسائل کو زیادہ تر عشاء کے بعد حل کرتے ہیں، کبھی عشاء کے بعد ایک یا دو فتویٰ جات بھی لکھے جاتے ہیں، مطلب یہ کہ مختلف نو عیتوں کا کام عشاء کے بعدہوتا ہے۔
لوگوں کی شیخ سے محبت والفت:
یاشیخنا الفاضل! ہم یہ پوچھنے کی جسارت کریں گے کہ آپ کے خیال میں کیا وجہ ہے جو لوگ آپ سے اس قدر عقیدت ومحبت رکھتے ہیں، کس بنا پر لوگ آپس سے بندھے محسوس ہوتے ہیں، ہمیں علم ہے کہ اس کا جواب دینا آپ کے لیے مشکل ہو گا لیکن کم ازکم ان اسباب کی نشاندہی فرما دیجئے جو لوگوں کو آپ سے اس قدر قریب کیے ہوئے ہیں، کیا آپ کا نرم و شفیق رویہ اس کا سبب ہے؟