کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 281
علماء کی نکتہ رسی کو سمجھ لیا کرتے، اگر کبھی مصلحت کے منافی مسائل سے واسطہ پیش آجاتا تو صحیح ترین رائے کو اختیار کرنے کی اہلیت رکھتے تھے، آپ پر اللہ کی بار بار حمتیں ہوں، آپ خوب سوجھ بوجھ رکھنے والے تھے، اس قدر صاحب علم تھے کہ تقریباً طبقہ علماء میں ہی شمار کیے جاتے لیکن جن مسائل میں علماء سے اختلاف ہوتا تو کھل کر اختلاف رائے فرماتے، میں ذاتی تجربے کی بنا پر یہ باتیں کہہ رہا ہوں، ملک سعود اور شاہ فیصل بھی کچھ ایسی ہی خصوصیات رکھتے تھے، لیکن ہر ایک کے بعض ذاتی امتیاز ات اور اوصاف بھی ہوتے ہیں، ان پر اللہ کی کثیر رحمتیں ہوں، جہاں تک شاہ خالد کا تعلق ہے تو وہ نیکی میں معروف تھے، اچھائی کو خوش دلی سے قبول کرتے بلکہ اس کی جستجو میں رہتے، امت مسلمہ کی مصلحتوں کا انہیں خاص دھیان رہتا، موجودہ حکمران ملک فہد، شہزاد گان عبداللہ، سلطان اورنائف بھی اسی طرح اچھی صفات سے متصف ہیں، سب ہی خیر کے متلاشی رہتے اور بھلائی پر عمل پیرا رہتے ہیں۔ اللہ انہیں مزید بھلائی کی توفیق بخشے، آمین۔
طلاق کی مشکلات:
شیخ ابن باز کو ایک بار طلاق کے ایک قضیہ سے واسطہ پڑا اور شاید کہ آپ کی ابتدائی شہرت اسی واقعہ کے حوالے سے ہوئی جب آپ نے اس کا ایک ایسا مفید حل بتایا جس سے اس مخصوص جوڑے کے علاوہ بہت سے لوگوں کو فائدہ ہوا۔۔۔ یا شیخ : کیا آپ طلاق کو سب سے بڑا معاشرتی مسئلہ سمجھتے ہیں ؟
شیخ ابن باز: ہاں ! طلاق کے سائل اور مشکلات سے نمٹنا مشکل ترین مسئلہ ہے، خاص طور پر تین طلاقوں کے مسائل سے نمٹنا۔ اس کی کیا خاص وجہ ہے؟
شیخ ابن باز: آدمی اپنی اہلیہ سے معمولی باتوں پر جھگڑا کر کے آخر کار طلاق دے دیتا ہے، شیخ نے اپنے مخصوص سادہ انداز میں اس کی یوں تصویر کشی کی کہ آدمی دن بھر کے کام سے تھکا ماندا گھر واپس آتا ہے اور اس کی بیوی بعض بڑی معمولی وجوہات پر اس سے جھگڑ پڑتی ہے، اس سے ایسی کوئی چیز خرید نے کا تقاضا کر بیٹھتی ہے جس کا وہ انکار کر دیتا ہے اور یوں