کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 28
طرف سے خراجِ عقیدت پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ البتہ میری یہ کتاب ’’علامہ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ، یادوں کے سفر میں ‘‘ پورے اردو داں طبقہ کی طرف سے مرحوم کے حق میں نذرانۂ عقیدت ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس کے بعد بھی ہمارے علمائے کرام اور طلبہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی سوانح کا ہر قیمتی پہلو منظر عام پر لانے کی کوشش کریں گے۔ 6۔ کتاب کے اخیر میں میں نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے چند فتاوے بھی شامل کر دیے ہیں جن کا تعلق روزمرہ سے ہے۔ یہ مفید فتاوے یقینا ہمارے قارئین کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ چونکہ کتاب کی طباعت بہت جلد ہونی تھی اور میرے پاس فتاوے کی ترتیب کے لیے بہت ہی کم وقت باقی تھا، چنانچہ میں نے ان فتاویٰ کو اکٹھا کر کے اور ترتیب دے کر اپنے کلاس فیلو جناب نصیب اللہ عمری حفظہ اللہ کے پاس ٹائپنگ اور پروف کے لیے انڈیا بھیج دیا۔ موصوف میرے ہی آفس میں کام کرتے ہیں جو انڈیا کے معروف صوبہ بہار کے ضلع مغربی چمپارن کے صدر مقام بتیا میں واقع ہے۔ اور جہاں سے ان شاء اللہ آج سے چندماہ بعد ایک اُردو ماہنامہ نکلنے والا ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ میگزین ہر قسم کے طبقہ کی راہنمائی کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔ان شاء اللہ 7۔ یہ کتاب انتہائی برق رفتاری کے ساتھ طباعت کے مراحل سے گزاری جا رہی ہے۔ اس لیے بہت ممکن ہے کہ اس کے اندر کچھ خامیاں رہ جائیں۔ اگر قارئین کرام کو اس کتاب میں کچھ خامی نظر آئے تو براہ کرم اطلاع دینے کی کوشش کریں۔ آپ کا مشورہ صد شکریے کے ساتھ قبول کیا جائے گا۔ 8۔ اِس موقع پر خاص کر میں اپنی اہلیہ محترمہ شبانہ خاتون کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انھوں نے اپنے خاص اوقات میں سے مجھے خیرات کیا۔ اسی طرح میں اپنے بچوں ؛ دانش رضوان، فیصل رضوان اور عفراء رضوان سے معافی چاہوں گا کہ میں نے انھیں اِس کتاب کی ترتیب کے دوران سوتے وقت تاریخی قصے کہانیوں سے محروم رکھااور انھیں