کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 269
جائے، ہم سوچ رہے تھے کہ آدمی کا وقار اس کی سادگی سے جھلکتا ہے، اس مروت وشفقت سے جو شیخ ابن باز کے بارے میں ہر کسی کی زبان پر ہے اور شاید کہ آپ ان چند ایک لوگوں میں سے ہیں جو حکام سے بھی اسی طرح پیش آتے ہیں جس طرح عام آدمی سے، اسی سے اپنی ہمت بندھاتے ہوئے میں نے اپنے کاغذ سیدھے کیے، ٹیپ ریکارڈر ساتھ لیا اور اللہ کا نام لے کر اس مرحلہ میں داخل ہوا، اللہ کا شکر ہے کہ ان لمحات کی بدولت آج ہمارے صحافتی مہمان فضیلۃ الشیخ ابن باز ہیں، حقیقت کی دنیا میں نہ کہ خیال وگمان میں ....
[1]
[1] (اور چمکتی آنکھوں والا، کشادہ پیشانی والا، نرم دل ونرم خو، حسنِ اخلاق کا پیکر، خوش گفتار وخوش اخلاق 36 سالہ ایک نوجوان ہے جو باتیں کرتا ہے تو بلا فل اسٹاف اور قومہ کے جملہ پورا کر دیتا ہے، اس کے جملے موتی جیسے پروئے ہوتے ہیں جیسے پہلے سے مسجع ومقفع کلام ذہن ودماغ میں سیٹ کر رکھا ہو، دورانِ کلام اس کی پیشانی اس کی کمال فطانت کی شہادت دیتی ہے اور جب موضوع حساس ہو تو پھر اپنے قائم کردہ نظریہ کی تائید میں دلائل کے انبار لگا دیتا ہے۔
جناب ڈاکٹر صاحب نے 1992ء میں جامعہ لاہور الاسلامیہ پاکستان سے فراغت حاصل کی اور پھر مدینہ یونیورسٹی سے عربی زبان کا ایک مختصر سا کورس کیا۔ سن 1992ء ہی سے آپ ماہنامہ محدث کی ادارت سے جڑ گئے اور اپنی قیمتی آراء اور خوبصورت تحریروں سے محدث کے قارئین کو نوازتے رہے۔ 2009ء میں پنجاب یونیورسٹی سے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر پی ایچ ڈی ریگولر کی سند نو سال کے عرصہ میں حاصل کی اور گزشتہ تین برسوں سے جامعہ لاہور الاسلامیہ (جامعہ رحمانیہ لاہور) میں تدریس کے ساتھ مدیر تعلیم کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ اس سے قبل 5برس تک جامعہ کے تحقیقی ادارہ (مجلس التحقیق الإسلامی) کا مدیر بھی رہ چکے ہیں۔
جناب ڈاکٹر مدنی صاحب نے اب تک کوئی ساٹھ سے زائد علمی وفکری اور دعوتی مضامین لکھے ہیں اور قرآن فہمی کے بنیادی اصول کے نام سے ایک کتاب بھی ترتیب دی ہے جو آج سے 5 سال قبل شائع ہو کر قارئین سے دادِ تحسین حاصل کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی ایک کتاب ’’پاکستان کے حدود قوانین، شریعت اسلامیہ کی نظر میں ‘‘ اور دوسری کتاب ’’اسلامی نظام تعلیم اور دینی مدارس‘‘ شائع ہونے کے لیے تیار ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کی علمی لیاقت اور فکری صلاحیت کو دیکھتے ہوئے امریکی سفارتخانے نے سن 2006ء میں آپ کو امریکہ میں ایک ماہ کے تعلیمی دورے کی دعوت دی اور آپ سرکاری مہمان بن کر وہاں تشریف لے گئے اور اپنے تجربہ سے وہاں حاضرین کو مطلع فرمایا۔ اس کی روداد بھی آپ ماہنامہ محدث (اپریل 2006ء) کے اداریے میں پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ درجن سے زائد عرب ممالک کا دعوتی اور علمی سفر کر چکے ہیں۔
غرض آپ کی ہمہ گیر وہمہ جہت شخصیت جماعت اہلحدیث کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے جو قدرت نے آپ کی شکل میں اہلحدیثوں کو عنایت فرمائی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کے تابناک مستقبل سے امت مسلمہ کو بے شمار فائدے ملیں گے۔ ان شاء اللہ