کتاب: علامہ ابن باز یادوں کے سفر میں - صفحہ 268
شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کا اخبار الجزیرہ کو یاد گار انٹرویو
(ترتیب وترجمہ:....حافظ حسن مدنی[1]، ماہنامہ محدث، لاہور)
یہ انٹر ویو آج سے 15 سال قبل الجزیرہ کے چیف ایڈیٹر پروفیسر محمد الوعیل سے شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی گفتگو پر مبنی ہے، جس سے جہاں شیخ کی زندگی کے مخفی گوشے نمایاں ہو رہے ہیں وہاں آپ کی ہمہ جہت مؤثر کار کردگی پر روشنی پڑتی ہے، آج شیخ سے جدائی کے موقع پر ہم دوبارہ اس کو شائع کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں، انٹرویو کیے جانے سے پہلے شیخ کی مجلس کی چند منٹ کی جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے۔
سب سے پہلے تو ہم قدرت کے اس احسان پر حیران تھے کہ آج ہمیں اپنے اخبار کے لیے ایسے شخص سے بات چیت کا موقع میسر آرہا ہے جو نام ونمود سے پرہیز کرنے کی بنا پر صحافیوں اور اخبارات کے ذمہ داران سے ملاقات کرنے سے کتراتا ہے، ہم آپس میں کہنے لگے، چونکہ شیخ کو اس سے قبل صحافیانہ سوال و جواب سے واسطہ پیش نہیں پڑا اس لیے عین ممکن ہے کہ آپ ہماری بات چیت سے کبیدہ خاطر ہو جائیں اور ہمیں آپ کے دفتر سے نکلنا پڑ
[1] ڈاکٹر حافظ حسن مدني حفظہ اللہ کا تعارف:
یہ مضمون عربی جریدہ الجزیرۃ میں شائع ہوا تھا جسے ڈاکٹر حافظ حسن مدنی حفظہ اللہ نے اردو قالب میں ڈھال کر نئی ترتیب کے ساتھ پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی حفظہ اللہ ایک نوجوان اور متحرک وفعال اسلامی نمایندہ ہیں۔ آپ پاکستان کی معروف شخصیت جناب مولانا عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ کے صاحبزادے ہیں۔ مجھے آپ کے والد سے اور آپ سے بھی کئی دفعہ سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں شرفِ ملاقات ہوا ہے۔ آپ دونوں ہی بڑے ملنسار اور متواضع شخصیت کے مالک ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کی عمر کوئی 36 برس کی ہے۔ آپ کی تاریخ ولادت 28 نومبر 1973ء ہے۔ میری اس کتاب کے قارئین اگر ماہنامہ محدث لاہور پاکستان کا مطالعہ کرتے ہوں تو انھیں اندازہ ہوگا کہ محدث کے اداریے میں ڈاکٹر صاحب کی فکر انگیز تحریر کس قدر جامع ہوا کرتی ہے۔ ان کی منجھی ہوئی تحریر پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کسی ساٹھ ستر سالہ مفکر اسلامی کا کلام ہو سکتا ہے۔ مگر جب آپ انھیں دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ وہ شگفتہ چہرہ، روشن((